اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اِخْرَاجُ الْمَرْأَۃِ مِنْ مَحَاسِنِہَا مَا تَسْتَدْعِی بِہٖ شَہْوَۃَ الرِّجَالِ۔ عورت کا اپنے جسم ولباس کے حسن کو اس طرح نمایاں کرنا جس سے مرد اس کی طرف راغب ہوں ، یہ تبرج ہے۔ اسلام نے عورتوں کو پابند کردیا ہے کہ وہ اپنے حسن کی نمائش نہ کریں ، اسلام سے قبل جاہلیت کے دور میں عورتیں اپنے حسن کی نمائش وآرائش کی جس طرح عادی تھیں ، اس پر اسلام نے قدغن لگادی ہے، اور واضح کردیا ہے کہ بن ٹھن کر نکلنا، چہرہ اور جسم کے حسن کو ظاہر کرنا، چست وعریاں لباس سے اپنے کو نمایاں کرنا، جاہلیت کا طریقہ ہے جسے اسلام قطعاً گوارا نہیں کرتا۔ اجنبی مردوں کے سامنے بے پردہ آنا، اپنے محاسن ومفاتنِ جسم ولباس کی نمائش، اپنی زینت کا اظہار زنا اور بدکاری کی دعوت دینا ہے، شہوت کی دبی ہوئی چنگاری اسی سے شعلہ بن کر ابھرتی ہے، پست نگاہیں اسی سے اٹھتی اور مرتکب زنا ہوتی ہیں ، دل کے نہاں خانوں میں دبے جذبات اسی سے ابھرتے ہیں ، جرم کی راہ اسی سے آسان ہوتی ہے، اور پھر یہ سب چیزیں زنا اور بدکاری کے مبغوض عمل پر منتج ہوتی ہیں ۔ قرآن میں وارد ہوا ہے: وَلَایَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ۔ (النور: ۳۱) ترجمہ: عورتیں زمین پر پیر زور سے نہ رکھیں ؛ تاکہ ان کا مخفی زیور دوسروں کو معلوم نہ ہو اور اس کی جھنکار دوسروں کو سنائی نہ دے۔ اس طرح اظہار زینت کی ہر شکل سے روک دیا گیا ہے۔ احادیث میں اہل جہنم کے تذکرہ میں آیا ہے: نِسَائٌ کَاسِیَاتٌ عَارِیَاتٌ مَائِلاَتٌ مُمِیْلاَتٌ، لَا یَدْخُلْنَ الْجَنَّۃَ وَلاَ یَجِدْنَ رِیْحَہَا۔ (مسلم شریف)