اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
(۴) حضرت ابوہریرہ ص سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے سوال کیا گیا کہ لوگوں کے جہنم میں جانے کا ذریعہ بننے والی چیز کثرت سے کون سی ہوگی؟ آپ نے فرمایا: ’’اَلْفَمُ وَالْفَرْجُ‘‘ زبان اور شرم گاہ کی بے احتیاطی۔ (مسند احمد ۲؍۲۹۱) (۵) حضرت ابن عمر ص رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے ناقل ہیں : بِرُّوْا اٰبَائَ کُمْ تَبَرَّکُمْ اَبْنَاؤُکُمْ، وَعِفُّوْا تَعِفَّ نِسَاؤُکُمْ۔ (الترغیب والترہیب ۳؍۳۱۸) ترجمہ: اپنے والدین کے ساتھ اطاعت کا معاملہ رکھو، تمہاری اولاد تمہاری مطیع رہے گی، اور پاک دامنی اختیار کرو، تمہاری بیویاں پاک دامن رہیں گی۔ (۶) حضرت ابوسعید خدری ص کا بیان ہے کہ میری والدہ نے مجھے چھوڑدیا تو میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں آیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھ سے فرمایا: مَنِ اسْتَغْنیٰ اَغْنَاہُ اللّٰہُ، وَمَنْ اسْتَعَفَّ اَعَفَّہُ اللّٰہُ۔ (ابوداؤد حدیث: ۱۶۲۸) ترجمہ: جو بے نیازی اختیار کرتا ہے اللہ اسے غنی کردیتا ہے، جو پاک دامنی کا طالب ہوتا ہے اللہ اسے عفیف بنادیتا ہے۔ (۷) حضرت ابوہریرہ ص فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جنت میں اولین داخلہ پانے والے خوش نصیبوں میں ایک وہ انسان ہوگا جو ’’عفیف متعفف‘‘ (پاک دامن اور دوسروں کے سامنے دست سوال دراز کرنے سے بچنے والا) ہو۔ (مسند احمد ۲؍۴۲۵) (۸) حضرت سہل بن سعد ساعدی ص آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے راوی ہیں : مَنْ یَضْمَنْ لِیْ مَا بَیْنَ لَحْیَیْہِ وَمَا بَیْنَ رِجْلَیْہِ اَضْمَنْ لَہُ الْجَنَّۃَ۔ (بخاری شریف)