اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
حصول کا ذریعہ حسن اخلاق وسیرت ہے۔ ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: إِنَّ مِنْ أَحَبِّکُمْ إِلَیَّ وَأَقْرَبِکُمْ مِنِّیْ مَجْلِساً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَحَاسِنُکُمْ أَخْلاقاً۔ (ترمذی شریف) ترجمہ: قیامت کے روز مجھ سے زیادہ قریب اور میرے محبوب وہی ہوں گے جو اخلاق میں اچھے ہوں ۔ ایک حدیث میں حسن اخلاق کو ایمان کی تکمیل کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے: أَکْمَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ إِیْمَاناً أَحْسَنُہُمْ خُلُقاً۔ (ترمذی شریف) ترجمہ: کامل ایمان والے وہ ہیں جو اخلاق کے اعتبار سے بہتر ہوں ۔ حسن اخلاق کی اہمیت کا اندازہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے لگایا جاسکتا ہے: إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَیُدْرِکُ بِحُسْنِ خُلُقِہٖ دَرَجَۃَ الصَّائِمِ الْقَائِمِ۔ (ابوداؤد شریف) ترجمہ: مؤمن حسن اخلاق کے ذریعے مسلسل روزے دار، اور شب زندہ دار انسان کا مقام حاصل کرلیتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں بطور خاص خواتین میں حسن اخلاق کا فقدان ہے، جو بلاشبہ ہماری محرومیوں اور بے چینی اور اضطراب سے لبریز زندگی کا اولین باعث ہے، خواتین کا یہ فریضہ ہے کہ وہ حسن اخلاق کا شاہ کار بننے کی کوشش کریں ، ان کے گفتار اور طرز عمل سے کسی کا دل نہ دکھے، حیا، راست بازی، نرم گفتاری، خوش مزاجی، اور پرہیزگاری جیسے اوصاف کی حامل بنیں ، فحش گوئی، بے ہودہ کلامی، گالم گلوچ، طعنہ زنی، غیبت، چغلی، عیب جوئی اور تبصرہ بازی جیسے رذائل سے اپنے کو بچائیں ، خواتین اگر اس کا التزام کریں تو دارین کی سعادتیں ان کا مقدر بن جائیں گی اور سکون، اطمینان اور راحت کی زندگی ان کا نصیب ہوجائے گی، ہمہ وقت یہ بات پیش نظر رہنی چاہئے کہ اللہ کی بارگاہ میں ظاہری شکل وصورت نہیں ، دل، باطن، کردار اور سیرت معیار ہے، پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا ہے جو ہر خاتون بطور خاص خوب