اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
کرنی ویسی بھرنی‘‘ کے بموجب زانی کی بیوی یا اولاد بھی اسی راہ پر چل پڑتی ہے۔ حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے: عِفُّوْا تَعَفَّ نِسَاؤُکُمْ فِیْ الْمَحْرَمِ ٭ وَتَجَنَّبُوْا مَا لَا یَلِیْقُ بِمُسْلِمٖ اِنَّ الزِّنَا دَیْنٌ فَاِنْ اَقْرَضْتَہٗ ٭ کَانَ الْوَفَا مِنْ اَہْلِ بَیْتِکَ فَاعْلَمٖ (دیوانِ شافعی ۹۷) ترجمہ: تم پاک دامنی اختیار کرو، تمہاری عورتیں حرام سے پاک دامن رہیں گی، اور ہر اس کام سے بچو جو مسلمان کے شایانِ شان نہ ہو، بلاشبہ زنا ایک قرض ہے، اگر یہ قرض تم نے لیا (یعنی زنا کا ارتکاب کرلیا) تو اس کی ادائیگی تمہارے اہل خانہ کے ذریعہ ہوگی۔ (یعنی گھر والوں میں کوئی اس راہ پر ضرور چلے گا) مزید فرماتے ہیں : یَا ہَاتِکاً حُرَمَ الرِّجَالِ وَقَاطِعاً ٭ سُبُلَ الْمَوَدَّۃِ عِشْتَ غَیْرَ مُکَرَّمٖ لَوْ کُنْتَ حُراًّ مِنْ سُلاَلَۃِ مَاجِدٍ ٭ مَا کُنْتَ ہَتَّاکاً لِحُرْمَۃِ مُسْلِمٖ مَنْ یَزْنِ یُزْنَ بِہٖ وَلَوْ بِجِدَارِہٖ ٭ اِنْ کُنْتَ یَا ہٰذَا لَبِیْباً فَافْہَمٖ (ایضاً) ترجمہ: اے حرمتوں کو پامال کرنے والے اور محبتوں کی ڈور کاٹنے والے! خدا کرے کہ تم ذلیل بن کر جیو، اگر تم شریف، باکردار اور خاندانی ہوتے تو کسی مسلمان کی حرمت وآبرو کو پامال نہ کرتے، اگر تم میں ذرا بھی عقل ہے تو یہ سمجھ لو کہ جو زنا کرتا ہے اس کے ساتھ زنا ہوتا ہے (یعنی اس کے اہل خانہ میں کوئی نہ کوئی یہ حرکت ضرور کرتا ہے) ایسے واقعات آئے دن پیش آتے رہتے ہیں ، اور ایک انسان کی بے راہ روی نہ جانے کتنوں کے بگاڑ کا باعث بن جاتی ہے اور بدکاری کی لعنت بڑھتی چلی جاتی ہے۔