اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
انہیں مردوں سے دور رہتے ہوئے راستے کے کنارے چلنے کا حکم فرمایا، عورتوں کے لئے مسجد میں داخل ہونے کا دروازہ الگ فرمادیا اور مردوں کا داخلہ اس سے روک دیا گیا، نمازوں میں عورتوں کی صفیں مردوں سے پیچھے اور بالکل الگ کردیں اور مردوں کے لئے پہلی صف کو بہترین اور پچھلی صف کو بدترین، جب کہ عورتوں کے لئے پچھلی صف کو بہترین اور اگلی صف کو بدترین قرار دیا، عورتوں کے لئے مسجد آنے کی اجازت دی، مگر یہ صراحت کردی کہ عورت کے لئے گھر میں اور گھر کے اندرون میں نماز ادا کرنا زیادہ باعث ثواب عمل ہے۔ نماز جنازہ میں شرکت سے عورتوں کو رک دیا گیا، حج جیسے اجتماعی فریضے میں عورتوں کو مردوں سے الگ اور محتاط رہنے کی تاکید کی گئی۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں آتا ہے کہ طواف بیت اللہ جیسے اجتماعی عمل میں جہاں اختلاط سے بچنا از حد دشوار ہوتا ہے، حتی الامکان اختلاط سے بچتی اور مردوں سے الگ ہوکر طواف کرتی تھیں ۔ (بخاری شریف) ان احکام سے واضح ہوتا ہے کہ مرد وزن کا اختلاط اسلام کے مزاج اور روح کے سخت مغایر اور منافی ہے، اسلام جب اللہ کے گھر میں اختلاط کو روا نہیں رکھتا تو یہ کیوں کر ہوسکتا ہے کہ مسجد کے باہر گھروں ، کالجوں ، بازاروں اور دفتروں میں یہ اختلاط گوارا کیا جاسکے؟ اسلام نے مرد وعورت کا دائرۂ کار، حدودِ عمل اسی لئے الگ رکھے ہیں ؛ تاکہ اختلاط کی لعنت سے مرد وعورت محفوظ رہیں ۔ حضرت ابن عمر ص روایت کرتے ہیں : نَہیٰ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا اَنْ یَمْشِیَ الرَّجُلُ بَیْنَ الْمَرْأَتَیْنِ۔ (ابوداؤد شریف: کتاب الادب، باب مشی النساء فی الطریق) ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے منع فرمایا ہے کہ کوئی مرد دو عورتوں کے درمیان چلے۔ ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مرد وزن کا اختلاط دیکھ کر عورتوں سے فرمایا: اِسْتَأْخِرْنَ، فَاِنَّہٗ لَیْسَ لَکُنَّ أَنْ تَحَقُقْنَ الطَّرِیْقَ، عَلَیْکُنَّ بِحَافَاتِ الطَّرِیْقِ۔ (ایضاً)