تزکیہ نفس و اصلاح باطن ۔ ضرورت ، اہمیت ، طریقہ کار |
کاتیب ۔ |
|
نقل کرلیتا تھا ، بعض خطوط کی اہمیت کے پیش نظر حضرت خود بھی فرماتے تھے کہ اس کو نقل کرلینا ، اس لئے ڈاک ارسال کرنے میں گوتاخیر ہوجاتی لیکن بغیر نقل کئے ہوئے ڈاک خانہ میں نہ ڈالتا تھا۔ نقل کرنے میں اس کا اہتمام والتزام کیا تھا کہ صرف حضرت کا جواب ہی نہیں بلکہ جس خط اور مضمون کا جواب ہوتا اس کا خلاصہ اپنے الفاظ میں نقل کردیتا اور مختصر خط ہوتا تو پورا خط ہی نقل کردیتا، اور دوسرے موقع پر حضرت کو دکھلا بھی دیتا تھا، تقریباً یہ سارے خطوط حضرتؒ کے نظرثانی کئے ہوئے ہیں ، بعض خطوط میں نظرثانی کے وقت حضرتؒ نے ترمیم بھی فرمائی۔ حضرت بہت مطمئن اور اس کی نقل سے مسرور ہوتے تھے ۔ البتہ ہدایت یہ تھی کہ میری وفات کے بعداس کی اشاعت کرنا میری زندگی میں نہیں ۔الحمدللہ ا س نوع کے مکاتیب مختلف موضوعات سے متعلق احقر کے پاس محفوظ ہیں ، مدارس اورعلماء وطلباء نصاب تعلیم نظام تعلیم سے متعلق مکاتیب ’’تحفۂ مدارس‘‘ کے نام سے شائع ہوچکے ہیں یہ مجموعہ اصلاح نفس سے متعلق مکاتیب پر مشتمل ہے۔ مجھے اس کا احساس ہے کہ یہ امانت جو احقر کے پاس محفوظ تھی قدردانوں کے ہاتھ میں بڑی تاخیر سے پہنچ رہی ہے ، دوسرے اہم مشاغل نے مجھے اس کی طرف توجہ کرنے کا موقع نہیں دیا۔ کتاب وسنت سے معلوم ہوتا ہے اوربزرگوں نے بھی تحریر فرمایا ہے کہ بزرگوں اور نیک بندوں کی صحبت میں بڑی تاثیر ہوتی ہے لیکن نیک بندوں کی صحبت اگر میسر نہ ہو تو ان کے ملفوظات ومکتوبات اور ان کی حکایات وحالات اور ہدایات بھی نیک صحبت کے قائم بن جاتے ہیں ،اور ان سے بھی وہی فائدہ ہوتا ہے جو ان کی صحبت سے ہوتا ہے گو اس درجہ کا نہ ہو، اس لئے مولانا صدیق احمد باندوی ؒ کی صحبت کا اگر آپ کو شرف حاصل نہیں ہوسکا اور اب ان کی صحبت سے کسی درجہ میں مستفید ہونا