تزکیہ نفس و اصلاح باطن ۔ ضرورت ، اہمیت ، طریقہ کار |
کاتیب ۔ |
|
کر فارغ ہوگئے کینہ بھرے بیٹھے ہیں طرح طرح کی سازشیں کررہے ہیں ، فتنہ فساد کی اسکیمیں بنارہے ہیں ، ہر قسم کے رذائل بھرے پڑے ہیں اور تزکیۂ کرتے نہیں اسی لئے فتنہ فساد ہوتا ہے ۔ ایسے لوگ جہاں بھی جائیں گے فتنہ فساد مچائیں گے اس لئے تزکیۂ نفس بہت ضروری ہے محض دوا سے فائدہ نہیں ہوسکتا جب تک کہ پرہیز نہ ہو اسی طرح کتاب وسنت سے فائدہ نہیں ہوسکتا جب کہ تزکیہ نفس نہ ہو۔ (درس قرآن حضرت اقدسؒ)تزکیہ نفس کتاب سنت کی مدد سے حق تعالیٰ نے یُزَکِّیْہِمْ سے پہلے یُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ فرمایاہے اس سے معلوم ہوا کہ تزکیہ اک دم سے نہیں ہوتا تزکیہ نفوس کے لئے ان اعمال کا اختیار کرنا ضروری ہے یعنی قرآن پاک کی تلاوت اور سنت پر عمل ، قرآن پاک کی تلاوت کرتا نہیں ،سنت پر عمل نہیں کرتا اور تصوف کے مراحل طے کرنا چاہاتا ہے کبھی نہیں طے کرسکتا، اسی لئے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ترکت فیکم أمرین لن تضلواماتمسکتم بہما کتاب اللہ وسنۃ رسولہٖ (صلی اللہ علیہ وسلم۔) (مالک جمع الفوائدص۱۶ج۱) ’’یعنی میں دوچیزیں چھوڑکرجارہاہوں اگر ان کو مضبوطی سے تھامے رہو گے توکبھی گمراہ نہیں ہوسکتے ایک کتاب اللہ دوسرے سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔‘‘ آج تصوف کے منازل طے کرناچاہتا ہے لیکن کتاب وسنت کو چھوڑ کر ایسا تصوف معتبر نہیں ، کتاب وسنت پر عمل کئے بغیرتزکیہ ہوہی نہیں سکتا۔ (درس قرآن۔ جلالین شریف)