تزکیہ نفس و اصلاح باطن ۔ ضرورت ، اہمیت ، طریقہ کار |
کاتیب ۔ |
|
(۷)جو لوگ اس سے بیعت ہو ں ان میں اکثر کی حالت شریعت کے مطابق ہو، ان میں دنیا کی حرص نہ ہو۔ (۸)اس زمانہ کے منصف علماء اور مشائخ اس کو اچھا سمجھتے ہوں ۔ (۹)بہ نسبت عوام کے خواص فہیم اور سمجھدار لوگ اس کی طرف زیادہ مائل ہوں ۔ (۱۰)اس کے پاس چند بار بیٹھنے سے دنیا کی محبت میں کمی اور اللہ کی محبت میں ترقی محسوس ہوتی ہو۔ (۱۱)خود بھی ذاکر شاغل ہو۔ (۱۲)مصلح بھی ہو ، صرف صالح ہو ناکافی نہیں ۔ (اسعادالطالبین)رہبرکی ضرورت ایک صاحب نے بڑا تفصیلی خط لکھا جس میں تحریرفرمایا کہ ذکر کی پابندی نہیں ہورہی ہے یہ بھی لکھا کہ مولانا اشرف علی تھانویؒ نے لکھا ہے کہ بغیر شیخ کے کوئی وظیفہ نہیں پڑھنا چاہئے ۔ امام ابو القاسم نے رسالہ قشیر یہ میں لکھا ہے( صفحہ ۱۹۹) کہ کسی شیخ سے ادب وتعلیم وتربیت حاصل کرے ، اگر اس کا کوئی شیخ نہیں تو کبھی فلاح نہ پائے گا اس کا رہبر شیطان ہوگا یعنی اس کے کہنے پر لگے گا ۔ استاد ابوعلی دقاق فرماتے ہیں کہ جو درخت خودرو ہوتا ہے وہ پتے تو لاتا ہے مگر پھل نہیں لاتا۔ اسی طرح مرید کا بھی حال ہے کہ جب اس کا شیخ نہ ہوگا تو وہ اپنے نفس کا غلام ہوگا ۔ مولانا تھانویؒ اپنی کتابوں میں شیخ پر بہت زوردیتے ہیں ۔ براہ کرم مشورہ دیجئے میں کیاکروں ۔ بہت فکررہتی ہے کسی طرح ذکر کی پابندی ہوجائے ۔