تزکیہ نفس و اصلاح باطن ۔ ضرورت ، اہمیت ، طریقہ کار |
کاتیب ۔ |
|
مقدمۃ الکتاب بسم اللہ الرحمن الرحیم تزکیہ نفس واصلاح قلب جس کو عرف میں تصوف کہتے ہیں اتنا عظیم الشان اور ضروری کام ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر امتنان واحسان کے موقع پر اس کا ذکر فرمایا کہ ہم نے تم کو ایسا نبی عطا کیا ہے جو تمہارے قلوب کا تزکیہ کرتا اور اس کے طریقے بتلاتا ہے ، اس اہم کام کو نبی کی بعثت کے مقاصد میں شمار فرمایاگیاہے چنانچہ ارشاد ہے: لَقَدْ مَنَّ اللّٰہ عَلَی الْمُوْمِنِیْنَ اِذْبَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلاً مِّنْ اَنْفُسِہِمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ آیَاتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ ۔ ترجمہ:حقیقت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر احسان کیا جبکہ ان میں ان ہی کی جنس سے ایک ایسے پیغمبر کو بھیجا کہ وہ ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں اور ان لوگوں کی صفائی کرتے ہیں اور ان کو کتاب وحکمت اور فہم کی باتیں بتلاتے ہیں ۔(بیان القرآن) اس ضروری کام سے غفلت اورلاپرواہی کے نتیجہ میں جو نقصان سامنے آتا ہے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے واضح الفاظ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ کہ انسان کے جسم میں ایک ایسا گوشت کا ٹکڑا کہ جب وہ درست رہتا ہے توپورا جسم درست ہوتا ہے اور اگر وہ بگڑ جاتا ہے تو پورا جسم بگڑ جاتا ہے سن لو! اور وہ ٹکڑا انسان کا دل ہے۔ (مسلم شریف ص۲۸ج۲) نیز ایک حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایا دو بھوکے بھیڑئیے جن کو بکریوں