تزکیہ نفس و اصلاح باطن ۔ ضرورت ، اہمیت ، طریقہ کار |
کاتیب ۔ |
|
ظاہر ہے کہ یہ نہ تو بیعت اسلام ہے اور نہ بیعت جہاد بلکہ اعمال کے التزام اور اہتمام کی بیعت ہے مشائخ کے یہاں بھی اسی قسم کی بیعت متعارف ہے۔ (اسعاد الطالبین)شیخ کامل کی پہچان جس سے بیعت ہونے کا ارادہ ہو پہلے اس کے اندر یہ علامات دیکھ لے جس کے اندر یہ علامات موجود ہوں اور اس سے مناسبت بھی ہو تو اس سے بیعت ہوجائے ،یہ دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ صاحب تصرف ہو، کشف وکرامات اس سے صادر ہوتی ہوں ، اس لئے کہ بزرگی کے لئے یہ سب چیزیں لازم نہیں یہ تو ایک نفسانی تصرف ہے جو مشق سے بھی ہوجاتا ہے ۔ شیخ کامل کی علامات یہ ہیں ۔ (۱) علم شریعت سے بقدر ضرورت واقف ہو خواہ باقاعدہ اس کی تعلیم حاصل کی ہو یا علماء کی صحبت سے حاصل کیاہو۔ (۲)عقائد، اخلاق، اعمال میں شریعت کا پابند ہو۔ (۳)تارک الدنیا، راغب آخرت ہو ،ظاہری اور باطنی طاعات پر مداومت رکھتا ہو۔ (۴)اپنے اندر کسی کمال کادعویٰ نہ کرتاہو۔ (۵)کسی شیخ کامل کی صحبت میں رہ کر اس سے فیوض وبرکات حاصل کی ہوں ، (۶)تعلیم اور تلقین میں اپنے مریدوں کے حال پر شفقت رکھتا ہو، اور ان کی خلاف شرع بات پر روک ٹوک کرتاہو۔