تزکیہ نفس و اصلاح باطن ۔ ضرورت ، اہمیت ، طریقہ کار |
کاتیب ۔ |
|
طریقت میں خودرائی اور اعتراض محرومی کا باعث ہے ایک عالم صاحب( جن کا حضرت سے اصلاحی تعلق بھی تھا) اپنے حالات کے ضمن میں تحریر فرمایا کہ حضرت کے بتلائے ہوئے ذکر برابر کرتاہوں لیکن یہ خیال برابر رہتا ہے کہ یہ اذکار حدیث سے تو ثابت نہیں اور اس طرح منقول بھی نہیں جس طرح کرنے کا معمول ہے پھر اذکار غیر منقولہ کو منقولہ پر ترجیح کیوں دی جاتی ہے ، رہی بات برکت والی تو جو برکت اذکار منقولہ میں ہوگی وہ غیر منقولہ میں نہیں ہوسکتی ، لطائف ستہ وغیرہ جو کتابوں میں لکھے ہیں سب بے سود معلوم ہوتے ہیں ، حضرت نے اس وقت ان کے حالات کے پیش نظر مندرجہ ذیل جواب تحریر فرمایا: عزیزم السلام علیکم اس راہ میں تقلید ہی سے کام ہوتا ہے ، خودرائی محرومی کا باعث ہوتی ہے اس میں کوئی حرج نہیں کہ ایک شخص سے فائدہ نہ ہو رہا ہو تو جس طرف قلبی میلان ہو اس سے رجوع کرلیا جائے ۔ صدیق احمد اس کے بعد حضرت کی توجہ وبرکت سے ان صاحب کے اشکالات بھی ختم ہوگئے اور ان کوتسلی ہوگئی کہ یہ بزرگوں کے مجوزہ اذکار بطور علاج کے مقررکئے گئے ہیں ورنہ افضل اور زیادہ باعث برکت اذکار منقولہ ہی ہیں محض رسوخ اور دلجمعی ودلبستگی حاصل ہونے کی غرض سے ان کو ترجیح دی گئی ہے کیونکہ ذکر بسیط میں یہ خاصیت پائی جاتی ہے ، اور ذکر مرکب جو ماثور ہیں ان سے اس طرح کی یکسوئی نہیں ہوپاتی اس لے وقتی طور پر ایک مدت کے لئے اس کو اختیار کیا جاتا ہے جیسے