تزکیہ نفس و اصلاح باطن ۔ ضرورت ، اہمیت ، طریقہ کار |
کاتیب ۔ |
|
کئے ہوئے تھے ، اور اپنی بساط وصلاحیت اور ضرورت کے موافق استفادہ کرتے تھے،اصلاح نفس اور باطنی امراض ورذائل کاسب سے مؤثرترین ذریعہ خط وکتابت ہے جس میں آدمی اپنے باطنی امراض وقلبی کیفیت کو بے جھجھک اپنے مربی ومعالج کے سامنے بیان کر دیتا ہے ، اور شیخ مربی اس کا علاج تحریر کردیتا ہے ، چنانچہ حضرت مولانا سید صدیق احمد صاحب باندویؒ سے اصلاح وتربیت کا تعلق رکھنے والے حضرات بکثرت خطوط کے ذریعہ ہی اپنے احوال تحریر کرتے اور حضرت ؒ ان کے جوابات تحریر فرماتے تھے۔ احقر ناکار ہ کے لئے بڑے شرف کی بات تھی کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی توفیق سے حضرت کی مختلف قسم کی خدمات کی سعادت حاصل رہی ، منجملہ ان کے حضرت کی ڈاک احقر بھی تھی ، حضرت کی پوری ڈاک دیکھ کر اصلاح وتربیت سے متعلق خطوط کو علحدہ کرتا تھا اور موقع نکال کر جب حضرت کو گنجائش ہوتی جواب لکھوا لیتا تھا۔ جاننے والے جانتے ہیں کہ حضرت کی زندگی مصروف ترین زندگی تھی حضرت کے لئے پوری ڈاک دیکھنا اور طویل خطوط کا پڑھنا مشکل ہوتا تھا اس لئے احقر ان کو دیکھ کر اس کا خلاصہ لفافہ کی پشت پر لکھ لیتا یا اس خط کے مضمون میں جواہم قابل ذکر بات ہوتی اس کو خط کشیدہ کردیتا۔ حضرتؒ اس کا جواب تحریر فرمادیتے تھے ، اس نوع کے خطوط اکثر حضرت نے تہجد کے بعد فجر کی نماز سے قبل تحریر فرمائے ہیں جو بڑا قیمتی اور بابرکت سکون کا وقت ہوتا ہے ۔ حضرتؒ احقر کے چند جملوں سے پورے خط کا مضمون سمجھ جاتے اور بہت مختصر جامع جواب (جو اللہ آپ کے دل میں اس بابرکت وقت میں ڈالتا) تحریر فرماتے تھے ،احقر اس نوع کی مکاتبت کو