تزکیہ نفس و اصلاح باطن ۔ ضرورت ، اہمیت ، طریقہ کار |
کاتیب ۔ |
تقریظ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی(رحمۃ اللہ علیہ) الحمد للہ وسلام علی عبادہ الذین اصطفیٰ۔ اما بعد۔ اہل علم اور اہل نظر جانتے ہیں جن کی دعوت واصلاح کی تاریخ ، اہل اللہ بزرگان دین ، مشائخ ومصلحین امت کے فیوض وبرکات اور ان کی اصلاحی وتربیتی کارناموں پر نظر ہے کہ ان کی اصلاح وتربیت کے وسائل ان کے ارشادات ورہنمائی اور ان کے فیوض وبرکات کے شیوع وانتشار اور بقاء وحفاظت کا ایک بہت بڑا ذریعہ ان کے وہ افادات وملفوظات تھے جو انہوں نے اپنی مجالس عمومی وخصوصی میں ارشاد فرمائے یا وہ مکتوبات تھے جو ان حضرات نے بعض مخلص عقیدت مندوں اور طالبین حق ومعرفت کے رسائل وعرائض کے جواب میں لکھے یا لکھوائے ، ملفوظات مکتوبات کے ان مجموعوں کی فہرست اتنی طویل ہے کہ ایک مختصر تعارفی وتمہیدی مقالہ میں پیش نہیں کی جاسکتی ۔یہاں پر صرف ایک مجموعہ کا نام لکھا جاتا ہے۔ جو حضرت محبوب الٰہی خواجہ نظام الدین اولیاء کے ملفوظات پر مشتمل ہے، اور اس کا بلیغ ومعنی خیز نام ’’ فوائد الفوائد‘‘ ہے۔ ان ملفوظات اور کسی حد تک ان مکتوبات کی خصوصیت میں تنوع، حقیقت پسندی، امراض اور کمزوریوں کا تعین اور ان کی تشخیص، ان کے علاج اور ازالہ کے طریقے کی طرف صحیح رہنمائی، کلمو الناس علیٰ قدر عقولہم (لوگوں کے فہم ودانش اور ان کے ذہنی سطح کے مطابق تفہیم وموعظت کی کوشش) شامل ہے) ان ملفوظات ومکتوبات کو سامنے رکھ کر ایک سلیقہ مند انسان اس وقت کی زندگی اور معاشرہ