تزکیہ نفس و اصلاح باطن ۔ ضرورت ، اہمیت ، طریقہ کار |
کاتیب ۔ |
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمباب۱ بیعت اور اس کے متعلقات اصلاح قلب وتزکیہ نفس کی اہمیت رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیْہِمْ رَسُوْلاً مِّنْ اَنْفُسِہِمْ یَتْلُوْعَلَیْہِمْ اٰیَاتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ الا یۃ: اس آیت کا درس دیتے ہوئے حضرت اقدسؒ نے ارشاد فرمایا کہ اس آیت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے تین مقصد بتلائے گئے ہیں ، تلاوتِ کتاب جس کا تعلق الفاظ قرآن سے ہے ، دوسرا مقصد تعلیم کتاب جس کا تعلق معانی کتاب سے ہے ، تیسرا مقصد تزکیہ نفوس ہے جس کا تعلق لوگوں کی ظاہری وباطنی اصلاح وتربیت سے ہے ۔ تزکیہ نفس واصلاح باطن اتنا اہم کام ہے جس کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجاگیا۔تزکیہ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ فاسد عقائد اور فاسد اعمال فاسد اخلاق فاسد خیالات سے پرہیز کرے ۔ محض تسبیح پڑھنے اور تلاوت کرنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک نفس کا تزکیہ نہ ہو باطنی تربیت نہ ہو اعمال واخلاق کی اصلاح نہ ہو، اسی لئے تعلیم کتاب کے بعد وَیُزَکِّیْہِمْ فرمایا ،کتاب کا نوراسی وقت دل میں اترے گا جب اپنا تزکیہ کرے اور اپنے نفس کو پاک وصاف کرے، اندر کی گندگی دور کرے ، تزکیہ کے بغیر نور نہیں اتر ے گا ۔ پڑھ لکھ کر فارغ ہوجانے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک کہ اپنے نفس کی اصلاح نہ کرے ۔ اپنے رذائل کو دور نہ کرے ، پڑھ لکھ