تزکیہ نفس و اصلاح باطن ۔ ضرورت ، اہمیت ، طریقہ کار |
کاتیب ۔ |
|
میں سے ہے (آپ نے پوری زندگی اس کام کو انجام دیا، حدیثوں میں اس کے واقعات موجود ہیں ) اور علماء کرام چونکہ نبی کے وارث اور جانشین ہوتے ہیں اس لئے ان کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اس منزل میں قدم رکھ کر اپنے قلب کا تزکیہ وتصفیہ کریں ۔ اور کارنبوت کو انجام دیتے ہوئے حسب صلاحیت واستعداد دوسروں کا بھی تزکیہ کریں ، اور عوام کی ذمہ داری ہے کہ اس فریضہ کی اہمیت سمجھتے ہوئے دوسرے تمام دینی تعلیمی وتبلیغی کاموں کے ساتھ اس میں بھی حصہ لیں اور اپنی ضرورت سمجھ کر اس کی طرف سے غفلت کا شکار نہ ہوں ۔ الحمدللہ ہردور میں علماء ومشائخ اس کام کو انجام دیتے رہے ہیں ۔ ماضی قریب کی معروف ومشہور شخصیت عارف باللہ حصرت مولانا سید صدیق احمد صاحب باندوی کی گذری ہے۔ جنہوں نے مقاصد نبوت اور کارنبوت کو سمجھا اور نبی کی نیابت میں تعلیم کتاب وحکمۃ کے ساتھ تزکیہ نفس کے کام کوبھی انجام دیا۔ آپ خود صالح بھی تھے ۔اور مصلح بھی ، عالم ربانی بھی اور شیخ کامل بھی ۔ آپ جید عالم دین ، کامیاب مدرس اور مدرسہ کے ناظم اور واعظ ہونے کے ساتھ سلسلہ چشتیہ کے کبار مشائخ میں سے تھے ،آپ سے اصلاحی تعلق رکھنے اور تزکیۂ نفس کرانے والوں میں علماء وطلبا بھی تھے اور ادباء وصلحاء بھی ، مورخ بھی، مفکر بھی، قوم کے ہمدرد سیاسی لیڈر بھی ، سرکاری ملازمین بھی، سرمایہ دار تجار بھی ، اور غریب کاشتکار بھی، دینی مدارس کے اساتذہ ونظماء بھی اور محفلوں کی زینت واعظین اور خطباء وشعراء بھی ، عوام بھی خواص بھی،مرد بھی عورت بھی ، الغرض امت کے مختلف طبقات کے لوگ آپ سے تزکیۂ نفس واصلاح قلب کا تعلق رکھتے تھے ،جن میں بہت سے آپ سے بیعت بھی تھے اور بہت سے بغیر بیعت کے اصلاحی تعلق قائم