تزکیہ نفس و اصلاح باطن ۔ ضرورت ، اہمیت ، طریقہ کار |
کاتیب ۔ |
|
کے ریوڑ میں آزاد چھوڑ دیاجائے وہ بکریوں کو اتنا نقصان نہیں پہنچاتے جتنا کہ انسان کو مال وجاہ کی حرص(یعنی مال کی ہوس اور بڑا بننے کی فکر اور اس کی چاہت) اس کے دین کو نقصان پہنچاتی ہے ۔(ترمذی، مشکوٰۃ مظاہر حق ص۲۴ج۶) اس لئے ہر مکلف کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس منزل میں قدم رکھ کر اس کے نشیب وفراز سے واقف ہو کہ کون سے فضائل ومحاسن ایسے ہیں جن سے اپنے باطن کومزین کرنا ضروری ہے اور کون سے رذائل ومعائب ایسے ہیں جن سے بچنا ضروری ہے ۔ اسی وجہ سے فقہ وفتویٰ کی کتابوں میں صاف تصریح موجود ہے ،اور امام عزالی ؒ نے بھی احیاء العلوم میں تحریر فرمایا ہے کہ تزکیہ نفس اور اصلاح قلب سے متعلق ضروری باتوں سے واقف ہونا ضروری اور فرض ہے مثلاً حسد کی حقیقت کیا ہے اس کا علاج کیسے ہوگا ، اخلاص کیسے پیدا ہو تا ہے ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ علماء کرام کی شان تو بہت ہی ارفع واعلیٰ ہے ان کے ان اوصاف سے متصف نہ ہونے کے صورت میں ان کو جو خسارہ اور عذاب ہوگا اس سے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگاہ فرمادیا۔ آپ نے غیر مخلص، ریاکار عالم دین اورمجاہد کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن ان کو بلایا جائے گا ، حق تعالیٰ کی نعمتیں یاد دلائی جائیں گی ان کی خدمات جلیلۃ اور بڑی بڑی قربانیا ں سامنے لائی جائیں گی لیکن اخلاص نہ ہونے کی بنا پر سب اکارت ہوں گی نتیجہ یہ ہوگا فرشتوں کو حکم ہوگا وہ اوندھے منھ ان کو دوزخ میں ڈھکیل دیں گے ، اعاذ نا اللہ منہ۔ یہ نوبت بھی تزکیہ نفس نہ ہونے کی وجہ سے پیش آئے گی اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے ۔ اور چونکہ یہ مہتم بالشان عمل اور عظیم الشان خدمت کارنبوت ومقاصد نبوت