ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
کے سپرد کردے پھر جو اس کے حق میں بہتر اور اس کے استعداد کے مناسب ہوگا وہ خود عطا فرمائیں گے ۔ ع : کہ خواجہ خودروش بندہ پروری داند ۔ بس ذکر کے وقت معتدل توہ ذکر کی طرف یا اگر آسانی ہوسکے تو مذکور کی طرف کافی ہے ۔ اور معتدال کی قید اس لئے لگائی گئی کہ توجہ میں زیادہ مبالغہ کرنے سے قلب ودماغ ماؤف ہوجاتے ہیں جس سے پھر ضروری توجہ میں بھی خلل پڑنے لگتا ہے ۔ نیز یہ بھی ضروری ہے کہ طبیعت میں ثمرات کا تقاضہ نہ پیدا ہونے دے کیونکہ اس سے علاوہ تشویش کے جو منحل جمیعت ہی اس طریق میں مدار نفع ہے ۔ بعض اوقات یاس تک نوبت پہنچ جاتی ہے ۔ رخصت پر عمل ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں بعض احوال میں رخصت پر عمل کرنے کو بہ نسبت عزائم پر عسمل کرنے کے اصلح سمجھتا ہوں کیونکہ جو شخص عزائم پر عمل کرتا ہے اس کو ہمیشہ اپنے عمل پر نظر ہوتی ہے اور جو کچھ عطا ہوتا ہے اس کو بمقابلہ اپنے عمل کے کم سمجھتا ہے اس کے دل میں یہ شکایت پیدا ہوتی ہے کہ دیکھو میں اتنے دن سے ایسی مشقت زہد و تقوٰی کی اٹھا رہاہوں اور اتنا عرصہ ذکر و شغل کرتے ہوگیا اور اب تک کچھ نصیب نہ ہوا ۔ یہ کس قدر گندہ خیال ہے بر خلاف اس کے رخصت پر عمل کرنے والے کی نظر میں ہمیشہ حق تعالٰی کی عطاؤں کا پلہ بمقابلہ خود اس کے اعمال کے بھاری رہتا ہے جس سے طبعا اس کو حق تعالٰی کے ساتھ محبت پیدا ہوجاتی ہے اور یہ کتنی بڑی نعمت ہے ۔ ف : تنبیہ ۔ یہ بات خوب یاد رکھنے کے قابل ہے صرف بعض احوال میں رخصت پر عمل کرنے کو اصلح سمجھتا ہوں ، باقی فی نفسیہ عزائم پر عمل کرنا ہی افضل ہے جیسا کہ ظاہر ہے ۔ زہد کی حقیقت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ زہد ترک لذات کا نام نہیں بلکہ محض تقلیل لذات زہد کیلئے کافی ہے ۔ یعنی لذات میں انہماک نہ ہو کہ رات دن اسی فکر رہے کہ یہ چیز پکنی چاہیے وہ چیز منگانی چاہیے کہیں کے چاول اچھے ہیں تو وہاں سے چاول آرہے ہیں کہیں کی بالائی مشہور ہے تو کہہ رہے ہیں کہ بھائی وہاں سے بالائی لیتے آنا غرض نفیس نفیس کھانے اور کپڑوں ہی کی فکر میں لگے رہنا یہ البتہ زہد کے منافی