ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
رد قبول من جانب اللہ ہے اس میں اسباب واکتساب کا دخل نہیں ۔ کوئی عمل پاس نہ ہونیکا خیال یہ اعتقاد کہ میرے پاس کوئی نہیں کیا تھوڑا عمل ہے ۔ عقلی تفویض وذہنی تجویز کا جمع ہونا عقلی تفویض ذہنی تجویز سازیوں اور ان کے لئے عملی دوا دوش کے ساتھ بھی جمع ہوسکتی ہے لیکن دوشرط سے ایک وہ تجویزیں مشروع ہوں دوسرے اگر وہ تجویزیں نا کام ہوں تو اعتقاد اس نا کامی کو خیر سمجھے گو اس کے ساتھ غیر اختیاری ضیق اختیاری ضیق بھی ہوتو اس کے منافی نہیں ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے اس غیر اختیاری ضیق کو ثابت فرمایا ہے ولقد نعلم انک یضیق صدرک بما یقولون ( حجر ) ۔ اور اختیاری ضیق سے نہی فرمائی ہے ولاتک فی ضیق مما یمکرون ( نحل ) اور اس سے حضور اقدس سے اختیاری ضیق کے وقوع کا تو ہم نہ کیا جائے کیونکہ نہی کا تعلق ماضی کا نہی کا تعلق ماضی سے نہیں ہوتا مستقبل سے ہوتا ہے ۔ قدرت حقیقی پر نظر ہر عمل میں ہمت دلانے کیلئے کافی ہے چونکہ قدرت حقیقی کی نسبت تمام مقدورات کے ساتھ یکساں ہے اس لئے ان کی توفیق سے استعانت کرکے ہر عمل مطلوب کی ہمت کرنا چاہئے اور تیسیر کا ان ہی سے سوال کرنا چاہئے اگر بناہ نہ ہوگا ندامت اور استغفار کرلیں گے ۔ ایک درجہ اجمال فی الطلب کا ہے کہ اعتدال کے ساتھ جس میں نہ دولت ہو نہ تعب مصالح حالیہ یا استقالیہ پر نظر کرکے سعی کی جائے ۔ یہ مذموم ہے نہ سلف کے خلاف اور ایک درجہ مبالغہ کا ہے جس میں محذورات مذکور ہوں یا دوسرے محذورات جیسے انہاک جس سے ضروریات دینویہ یا دینیہ مختل ہونے لگیں ۔ غفلت کا غلبہ ہوجائے یہ اگر معصیت بھی نہ مگر مفضی الی المعصیت یاسنت سے بعید ضرور ہے ۔