ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
حالت اس سے بھی بدتر ہوجائے ۔ (7) ایک بار نہایت خشیت کے لہجہ میں فرمایا کہ دیا سلائی کی طرح سارے مواد خبیثہ نفس میں موجود ہیں بس رگڑ لگنے کی دیر ہے ۔ اللہ تعالٰی نے جب تک رگڑ سے بچا رکھا ہے بچے ہوئے ہیں ۔ فرعون وہامان کو نہیں بچایا ان میں وہ مادے سلگ اٹھے ۔ اللہ تعالیٰ ہی محفوظ رکھے تو انسان محفوظ رہ سکتا ہے وربہ ہر وقت خطرہ ہے ۔ (8) فرمایا کہ جب اللہ تعالٰی کا قہر ہوتا ہے تو باطل چیزیں بھی حق نظر آنے لگتی ہیں اور اوہام باطلہ بھی حقائق کی صورت اختیار کرلیتے ہیں ۔ (9) ایک مجمع سے مصافحہ کرنے کے بعد فرمایا کہ میں نے تو اس نیت سے مصافحہ کیا ہے کہ کیا اتنے سارے محبت کرنے والے مسلمانوں میں سے کوئی بھی خدا مقبول ومرحوم بندہ نہ ہوگا ۔ اگر ایک بھی مرحوم ہوا تو کیا مجھ کو دوزخ میں جلتا ہوا دیکھ کر رحم نہ آئیگا اور اللہ میاں سے سفارش کر کے وہ مجھ کو دوزخ سے نہ نکلوالے گا ۔ (10) بارہا فرمایا کہ یہ جو اصلاح نفس کی سہل سہل اور نافع تدابیر اللہ تعالٰی میں ڈال دیتے ہیں یہ سب طالبین ہی کی برکت ہے میرا کوئی کمال نہیں اللہ تعالٰی کو منظور ہے کہ میرے بندوں کی اصلاح ہو اور نفع پہنچے ۔ لہذا ایک ناکارہ سے خدمت لے رہے ہیں ۔ ماں یہ ناز نہ کرے کہ میں بچہ کو دودھ پلاتی ہوں بلکہ اللہ تعالٰی ہی کو منظور ہے کہ بچہ کی پرورش ہو اس لئے اس نے گوشت میں بھی دودھ پیدا کردیا ہے ، اگر ماں بچہ کو دودھ پلانا چھوڑ دے تو پھر دودھ ہی خشک ہوجائے ۔ اسی طرح اگر کنویں میں ڈول نہ ڈالا جائے اور پانی نہ نکالا جائے تو نیا پانی آنے بند ہوجائیگا ۔ غرض شیخ اگر القاء چھوڑ دے تو تلقی بھی بند ہوجائے ۔ اس لئے شیخ کو بھی ناز کا حق نہیں ۔ (11) فرمایا کہ میرے اندر نہ علم ہے نہ عمل ہے نہ کوئی کمال ہے لیکن الحمد اللہ اپنے خلو کا اعتقاد تو ہے اللہ تعالٰٰ بس اسی سے فضل فرمائیگا ۔ ان شاءاللہ (12) فرمایا کہ امر اصلاح میں نہ میرے علم کو دخل نہ فہم کو ۔ خدا نے ایک کام میرے سپرد کیا ہے وہ میری مدد کرتے ہیں میرا کچھ کمال نہیں ۔ (13) فرمایا کہ مجھ میں تو سراسر عیوب ہی عیوب بھرے پڑے ہیں ۔ میری اگر کوئی برائی