ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
بدن کو لگ جانا مضر باطن نہیں بلکہ اگر بقصد تطہیر اپنے جسد کے یا غیر کے جسد کے ہاتھ لگانا پڑے تو بوجہ طاعت ہونے کے باطن کو زیادہ نافع ہوگا ۔ اور اس میں جو طبعی کدورت وکلفت ہوتی ہے وہ بوجہ مجاہدہ ہونے کے موجب اجرو قرب ہوگا اور اس کے بعد جو مٹی سے صابون سے رگڑ رگڑ کر ہاتھ دھویا جائے گا پہلے سے زیادہ پاک صاف ہوجائیگا پس آپ ماشاء للہ تطہیر میں مشغول ہیں آپ کی طہارت اور نورانیت میں اضافہ ہوریاہے البتہ ساتھ ساتھ صابون بھی استعمال میں رہے تو بہتر ہے یعنی کسی قدر مطالعہ تصوف وذکر اللہ بعض طالبین کے احوال ایک طالب نے لکھا کہ ان دنوں بجز ذکر اسم ذات کے کسی چیز میں جی نہیں لگتا ۔ حدیہ ہے کہ درس حدیث وتلاوت قرآن میں بھی حضرت والا نے جواب تحریر فرمایا کہ ابتداء میں ایسا ہی ہوتا ہے جیسا کہ بچہ کو ہر وقت دودھ ہی مرغوب ہوتا ہے پھر ہر وقت پر اس کے مناسب اشیاء مرغوب ہونے لگتی ہے اور اکثر اس کا سبب یہ بھی ہوتا ہے کہ ذکر میں ایک گونہ بساطت ہے قرآن وحدیث میں ایک گونہ ترکیب ہے اور بساطت یکسوی سے اقرب ہے اور ترکیب بوجہ اختلاف اجزا تشویش سے قریب ہے ۔ ایک صاحب نے لکھا کہ حضرت کا خوف اس قدر معلوم ہوتا ہے کہ بولنے کی ہمت نہیں ہوتی تحریر فرمایا کہ اس منشاء محبت مشوب بہ عظمت ہے جو طریق میں نہایت نافع ہے ۔ ایک صاحب نے لکھا کہ معمولات میں سرور نہیں پیدا ہوتا تحریر کہ سرور مقصود ہے یا حضور اور حضور بھی اختیاری یا غیر اختیاری ۔ ایک طالب نے لکھا کہ نماز مین لطف نہیں آتا ۔ تحریر فرمایا کہ لطف ضروری ہے یا عمل ایک طالب نے لکھا کہ حضور کے ساتھ غلبہ محبت کا آج کل یہ حال ہے کہ اللہ تعالٰٰی کی محبت بھی کم محسوس کرتا ہوں تحریر فرمایا کہ یہ شبہ صحیح نہیں ۔ حق تعالٰی کی محبت میں شان عقلیت غالب ہوتی ہے اور اپنے مجانس کی محبت میں شان طبیعت غالب ہے اور سرسری نظر میں محبت عقلی محبت طبعی کے سامنے ضعیف امضمحل معلوم ہوتی ہے اس سے شبہ ہوجاتا ہے حالانکہ امر بالعکس ہے ۔ چنانچہ اگر اسی محبوب طبعی سے نعوذ باللہ حق اللہ کی شان کے خلاف کوئی معاملہ قولی یا فعلی صادر ہوتو وہی محبوب فورا مبغوض ہوجائے