ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
گناہ تو گناہ اس کو تو اپنی طاعات بھی معاصی نظر آنے لگیں ، پھر نہایت خوشی کے ساتھ تین بار قسم کھا کر فرمایا کہ مجھ کو تو اپنی نماز اپنے روزے اور اپنے ہر عمل بلکہ اپنے ایمان تک میں شبہ عدم خلوص کا رہتا ہے ۔ اور ہم لوگ تو کیا چیز ہیں صحابہ سے بڑھ کر کون مخلص ہوگا ۔ حدیث میں وارد ہے کہ اصحاب بدر میں سے ستر حضرات ایسے تھے جن کو اپنے اوپر نقائص کا شبہ تھا کہ کہیں ہم منافق تو نہیں ، حضرات صحابہ کی تو یہ حالت اور ان حضرت کو اپنے اندر کوئی عیب نظر ہی نہیں اتا ، کیا ٹھکانہ ہے اس بے حسی کا ۔ اس پر انہوں نے عرض کیا کہ یہ تو میں جانتا ہوں کہ میرے اندر عیب ہیں لیکن یہ نیہں معلوم ہوتا کہ کیا ہیں ، فرمایا کہ سبحان اللہ اس کی تو ایسی مثال ہوئی کہ یہ معلوم ہے کہ میرے جسم میں درد ہو رہا ہے لیکن یہ پتہ نہیں کہ کہاں ہورہا ہے اور کس قسم کا درد ہے آیا پیٹ کا درد ہے یا سر کا یا ہاتھ کا پاؤں کا ۔ یہ کیا حماقت کی بات کہی ، جس کو درد کا احساس ہو رہا ہوگا کیا اس کو یہ پتہ نہ چلے گا کہ کہاں ہورہا ہے یہ تو بے حسی سے بھی بڑھ کر ہے یہ بھی فرمایا ک میں نے جو تمہارے پر چے کے جواب میں یہ لکھا ہے کہ جب تمہیں اپنے عیب ہی نظر آتے تو تم معذور ہو یہ علی سبیل التسلیم محض ضابطہ کا جواب ہے ۔ نری کتابیں دیکھنے سے عیوب نظر نہیں آتے یہ بھی فرمایا کہ تم نے جو مجھ کو یہ لکھا ہے کہ میں نے مواعظ کا بھی مطالعہ کیا رسالہ تبلیغ دین بھی دیکھا لیکن پھر بھی اپنے عیب نظر نہیں آتے تو عیب کہیں محض مطالعہ سے نظر آیا کرتے ہیں نری کتابوں کے دیکھنے سے کیا ہوتا ہے جب تک ان کتابوں کا اثر نہ لیا جائے ۔ یہ تو ایسا ہی ہے جیسے پریس میں قرآن شریف بھی چھپتا ہے ۔ حدیث شریف بھی چھپتی ہے لیکن اس پر سوائے اس کے محض نقوش مرتسم ہوجائیں معانی کا کچھ بھی اثر نہیں ہوتا ۔ پھر فرمایا کہ اگر کسی کو اپنے اوپر مسلط کرلیا جائے کہ جوعیب دیکھے متنبہ کردیا کرے تو یہ بھی کلیتا کافی نیہں کیونکہ اکثر تو یہی ہے کہ اگر وہ محب ہوا تو اس کو عیب ہی نظر نہ آئیں گے اور اگر معاند ہوا اس کو ہنر بھی عیب نظر آئیں گے مراقبہ نافع برائے دفع قلت فکر و اعجاب نفس پھر فرمایا کہ کسی کو اپنے افعال و احوال پر ناز ہو اور ان میں کوئی نقص ہی نظر نہ آتا ہو تو ذرایہ مراقبہ کرکے تو دیکھئے کہ میں اللہ تعالٰٰی کے حضور میں حاضر ہوں اور وہ میرے سارے افعال واحوال کو دیکھ رہے ہیں اور پھر یہ غور کرے کہ آیا میرے سارے افعال واحوال ایسے ہیں کہ ان کو بلاتردد اللہ تعالی کے