ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
پریشانی یا تکلیف نہیں ہوسکتی ۔ خادمان دین کے لئے چند تجربہ کی باتیں فرمایا کہ خادمان دین یعنی جن کے متعلق افتاء وتبلیغ وتعلیم وتربیت کا کام سپرد ہو وہ کسی کی گواہی نہ دیں نیز کسی معاملہ میں حکم یعنی فیصلہ کنندہ بھی نہ بنیں ۔ کیونکہ ایسے کرنے سے وہ ایک جماعت سے شمار کرلیا جائیگا ۔ اور دوسری جماعتوں کے مسلمان اس کے فیوض اور برکات سے محروم رہ جائیں گے غرض ایسے خادمان دین کو ہرگز ایسے معاملات میں نہ پڑنا چاہیئے اس میں بڑی مضرت کا اندیشہ ہے خصوص دین کا ضرر کیونکہ اس زمانہ میں پر شخص آزاد ہے نہ کسی کا کسی پر اثر ۔ نہ کسی کے اعتقاد اور محبت کا اعتماد ۔ صرف مطلب اور اغراض تک سب کچھ ہے اور ان کے خلاف کوئی بات پیش آجائے اسی وقت اثر اور اعتقاد ومحبت سب ختم ہوجائے یہ تجربہ کی باتیں ہیں ۔ فرمایا کہ اکثر جھگڑے کے جب استفتاء آتے ہیں تو یہاں سے یہ جواب آتا ہے کہ دونوں فریق جمع ہوکر آؤ اور دونوں زبانی واقعہ بیان کرو سننے کے بعد حکم شرعی ظاہر کردیا جائیگا ظاہر ہے کہ اس سے کون خوش رہ سکتا ہے ۔ سلوۃ الکیب بخلوۃ الحبیب ایسا شخص تلاش کیا جائے جس میں یہ صفت ہوں ۔ ( 1) دل سے اپنا خیر خواہ ومحب وہمدرد ہو ۔ ( 2) عاقل ہو اور اگر صاحب تجربہ بھی ہوتو سونے پر سہاگہ ( 3) راز دار یعنی حافظ اسرار ہو ۔ ( 4) بے تکلف ہو کہ اگر اس کی رائے میں آپ کی کوئی غلطی ہوتو اس کو محبت سے ظاہر کردے ( 5 ) اور اگر دیندار ہوتو نور علی نور ۔ ایسے شخص کے مل جانے کے بعد کسی غم وفکر کا بوجھ اپنے دل پر نہ رکھا جائے ۔ بلکہ ہر واقعہ کو جس سے خلجان بڑھنے لگے اس پر ظاہر کردیا جایا کرے خود اس اظہار میں ہی خاصیت ہے کہ غم خفیف ہوجائے گا ۔ اور اگر وہ کچھ تسلی کردے یا کوئی مناسب تدبیر بتلادے تو اور اخف ہوجائے گا ۔ اگر ایسے شخص سے روزانہ ملاقات ممکن ہوتو غم بڑھنے ہی نہ پائے اور کسی فصل سے ملاقات ہوسکے تو بڑھنے کے بعد گھٹ جائیگا ۔ یہ تو مادی تدبیر ہے اور اگر اس کے ساتھ روحانی علاج کو اس سے زیادہ اہم سمجھ کر اس کا التزام