ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
ہم کو محبت پیدا ہو ورنہ بلاؤں کے اندر محبت کا باقی رہنا ہم لوگوں کا کام نہیں صدیقین کی شان ہے (75) فرمایا کہ شرک اکبر کے جتنے افراد ہیں وہ جیسے شرعا باطل ہیں اسی طرح عقلا ممتنع بالذات ہیں مثلا کسی کے لئے علم مستقل کا قائل ہو نا یا قدرت مستقلہ کا قائل ہونا کہ ایسا کہ علم وقدرت حادث کے لئے ممتنع بالذات بھی ہے ۔ (76) اشراف وسوال نا جائز ہے فرمایا کہ حدیث شریف میں آیا ہے ما اتاک من ھذا المال وانت غیر مشرف ولا سائل فخذہ ۔ (77) یہ ہرگز زیبا نہیں کہ آدمی اپنی حالت پر ناز کرے اور دوسروں کو حقیر سمجھے خود نفس ایمان بھی اپنے اختیار میں نہیں بس حق تعالٰی کا فضل ہے کہ اس نے ہم کو یہ دولت عطا فرما رکھی ہے لیکن وہ جب چاہیں سلب کرسکتے ہیں چنانچہ ابوعبداللہ ایک بزرگ تھے بغداد میں ان کی وجہ سے 30 خانقاہیں آباد تھیں وہ ایک بار مع اپنے مجمع کے چلے جا رہے تھے راستہ میں ایک گرجا آیا جہاں عیسائی صلیب پرستی کررہے تھے وہاں ایک عیسائن پر مفتون ہوگئے ساتھیوں سے کہا اب تمہارے کام کا نہیں رہ گیا تم لوگ چلے جاؤ ساتھیوں کو بہت صدمہ ہوا اور مایوس ہوکر چلے گئے جب ایک مدت کے بعد اتفاق سے اس مقام پر واپس ہوئے اور چاہا کہ شیخ کو تلاش کیا جائے کہ کس حال میں ہیں ، چنانچہ تلاش کیا تو دیکھا کہ عیسائیوں کا لباس پہنے ہوئے ہیں سامنے خنزیروں کی ایک بڑی قطار ہے چھڑی ہاتھ میں ہے اور سوروں کو چرا رہے ہیں خدام نے ملاقات کی اور پوچھا کہ حضرت آپ کو کچھ قرآن شریف بھی یاد ہے ۔ فرمایا کہ ہاں ایک آیت یاد ہے ومن یتبدل الکفر بالایمان فقد ضل سواءالسبیل پھر پوچھا کہ کوئی حدیث یاد ہے ، کہا کہ صرف ایک حدیث یاد ہے من یبدل دینہ فاقتلوہ اور کچھ یاد نہیں ، حالانکہ ان بزرگ کو تیس ہزار احادیث یاد تھیں اور سبعہ کے حافظ تھے وہ لوگ ان کا حال دیکھ کر بہت روئے اور خود وہ بزرگ بھی روئے حتی کہ روایت ہے کہ خنزیر تک روے اس کے بعد جب وہ آگے بڑھے تو سامنے ایک نہر تھی جب نہر کے قریب پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں وہی بزرگ نہر کی طرف سے غسل کئے ہوئے ایک سفید چادر تہمد مسلمانوں کا سا باندھے ہوئے آرہے ہیں جب پاس آئے تو کہا اشھدان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ ۔ لوگوں کو بے