ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
ہے ورنہ اگر بلا تکلف اور بلا اہتمام خاص کے لذات میسر آجائیں تو یہ حق تو یہ حق تعالٰی کی نعمت ہے شکر کرنا چاہیئے ۔ اسی طرح بہت کم کھانا بھی زہد نہیں ہے ۔ نہ یہ مقصود ہے کیونکہ ہمارے کم کھانے سے نعوذ باللہ کوئی خدا تعالٰی کے خزانہ میں تو وہ چیز تھوڑا ہی جمع ہوجائے گی ۔ یہ تھوڑا ہی سمجھا جائے گا کہ بڑے خیر خواہ سر کار ہیں کہ پوری تنخواہ بھی نہیں لیتے وہاں ان باتوں کی کیا پروا ہے ہاں اتنا بھی نہ کھائے کہ پیٹ میں درد ہوجائے عبادت مشکل ہوجائے ہمارے حضرت حاجی صاحب کا تو یہ مذاق تھا کہ نفس کو خوب آرام سے رکھے ، لیکن اس سے کام بھی خوب لے ۔ ع کہ مزدور خوش دل کند کار بیش فرمایا کہ کیفیات سے خالی تو منتہی بھی نہیں ہوتا لیکن اس کی کیفیات میں نہایت لطاف ہوتی ہے جیسی بھاپ میں ۔ اور لطاف اس لئے ہوتی ہے کہ وہ روحانیت سے ناشی ہوتی ہیں بر خلاف اسکے متوسط کی کیفیات می﷽ں شورش اوع سوزش ہوتی ہے ۔ لطافت کیا ہیں ۔ ، نیز زوال کت کبر کے بھی آثار غیر متخلفہ پوچھے تھے ، تحریر فرمایا کہ یہ سب امور ظنیہ ہیں جیسی صحت بدنیہ ظنی ہے مگر اقناع ہی کو اس باب میں مثل یقین کہا جاتا ہے سوامر اول میں آثار ہیں دو ام طاعت ومشابہت اعمال اختیار یہ بہ امور طبعیہ وشذوڈ مخالفت اور بعد مخالفت اتقاقیہ کے قلق شدید وتدارک بلیغ اور غلبہ ذکر لسانی وقلبی استخضار اور امر ثانی میں اصلی وجدان ہے معالج کا اور آثار سے اس کی تائید ہوجاتی ہے یعنی واقعات کبر کا عدم غلبہ آثار شکستگی وندامت شدید بر صد ور افعال موہمہ کبر ۔ ایک طالب نے لکھا اعمال میں تو فرق نہیں آتا مگر معلوم ہوتا ہے کہ دل محبت سے خالی ہے تحریر فرمایا کہ کون سی محبت سے خالی ہے ۔ اعتقادی و عقلی سے یا انفعالی اور طبعی سے ۔ اگر شق ثانی ہے تو مضر نہیں کیونکہ غیر اختییاری ہے اور اگر شق اول ہے تو اس میں خالی ہونے کا افسوس نہیں ہوا کرتا ہے اور آپ کہ افسوس ہے یہ افسوس خود دلیل ہے کہ آپ اس سے خالی نہیں ۔ ایک طالب نے لکھا کہ حالت جیسی چاہیئے ویسی بالکل نہیں ہے ۔ جواب تحریر فرمایا کہ وہ دن ماتم کا ہوگا جس دن یہ سمجھو گے کہ جیسی حالت چاہیے تھی ویسی ہوگئی کیونکہ اس درگارہ میں تو حضرت انبیاء علیہم السلام بھی اپنی حالت کت متعلق یہی فیصلہ کرتے ہیں کہ جیسی حالت چاہتے ہیں ویسی نہیں ماعبد ناک حق عبادتک کا حال ہوتا ہے