ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
7 بدون سخت تقاضہ کے ہمبستر نہ ہوں ۔ ( 8 ) بدون منحت حاجت کے قرض نہ لیں ۔ ( 9 ) فضول خرچی کے پاس نہ جائیں ۔ ( 10 ) غیر ضروری سامان جمع نہ کریں ( 11) سخت مزاجی وتند خوئی کی عادت نہ ڈالیں ۔ زفق اور ضبط اور تحمل کو اپنا شعار بنائیں ( 12 ) ریا وتکلف سے بہت بچیں اقوال واقعال میں بھی طعام ولباس میں بھی 13 ) مقتداء کو چاہیئے کہ امراء سے نہ بد خلقی کرے اور نہ زیادہ اختلاط کرے اور نہ ان کو حتی الامکان مقصود بنائے بالخصوص دینوی نفع حاصل کرنے کیلئے ( 14 ) معاملات کی صفائی کو دیانات سے بھی زیادہ مہتمم بالشان سمجھیں ( 15 ) روایات وحکایات میں بے انتہا احتیاط کریں ۔ اس میں بڑے بڑے دیندار فہیم لوگ احتیاطی کرتے ہیں خواہ سمجھنے میں یا نفل کرنے میں ۔ ( 16 ) بلا ضرورت بالکلیہ اور ضرورت میں بلا اجازت وتجویز طبیب حازق شفیق کے کسی قسم کی دوا ہرگز استعمال نہ کریں ۔ ( 17 ) زبان کی غایت درجہ ہر قسم کی معصیت ولا یعنی باتوں سے احتیاط رکھیں ۔ ( 18 ) حق پرست رہیں اپنے قول پر جمود نہ کریں ۔ ( 19 ) تعلقات نہ بڑھائیں ۔ ( 20 ) کسی کے دینوی معاملہ میں دخل نہ دیں ۔ ( 21 ) حتی الامکان دنیا ومافیہا سے جی نہ لگائیں اور کسی وقت فکر آخرت سے غافل نہ ہوں ۔ ( 22 ) ہمیشہ ایسی حالت میں رہیں کہ اگر اسی وقتچ پیام اجل آجائے تو کوئی فکر اس تمنا کا مقتضی نہ ہو لولا اخرتنی الی اجل قریب فاصدق واکن من الصالحین اور ہر وقت یہ سمجھیں کہ شاید ہمیں نفس نفس واپسیں بوداور علی الدوام دن کے گناہوں سے قبل رات کے اور رات کے گناہوں سے قبل دن ک استغفار کرتے رہیں اور حتی الوسع حقوق العباد سے سبکدوش رہیں ۔ ( 23 ) خاتمہ بالخیر ہونے کو تمام نعمتوں سے افضل واکمل اعتقاد رکھیں اور ہمیشہ خصوصا پانچوں نمازوں کے بعد نہایت لحاجت وتضرع سے اس کی دعا کیا کریں اور ایمان حاصل پر شکر کیا کریں حسب وعدہ لئن شکرتم لازیدنکم یہ بھی اعظم اسباب ختم بالخیر سے ہے ۔ ترک فضول کا معیار ایک صاحب نے دریافت کیا کہ ترک فضول کا معیار کیا ہے ۔ فرمایا کہ یہ امر اجتہاد سے یہ دیکھا جائے کہ اگر یہ بات ہم نہ کہیں گے تو اس سے اپنا یا دوسرے کا خفیف یا شدید دینوی یا دینی ضرر ہوگا ایسی بات تو کہی جائے اور جو ایسی نہ ہو نہ کہی جائے ۔ ابتداء میں یہی معیار ہے ۔