ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
خلاف طبع برداشت نہ کرنا فرمایا کہ اس راہ میں قدم رکھنا اور پھر خلاف طبع برداشت نہ کرنا عجب ہے کوئی شخص ایک مردار کتیا بازاری عورت سے محبت کا دعوی کرتا ہے وہ کیا کچھ نازو دکھلاتی ہے اور کیسی کیسی تکلیفیں دیتی ہے مگر یہ سب کوسہتا ہے برداشت کرتا ہے ۔ اللہ والوں کی شان فرمایا اللہ والوں کی شان ہی جدا ہوتی ہے وہ اہل دنیا سے نفرت تو نہیں کرتے مگر اعراض رکھتے ہیں ان کو دوسری طرف مشغولی ہی سے کب فرصت ملتی ہے وہ تو ایک کے سوا دوسرے کسی کام ہی کے نہیں رہتے ۔ تلبیس وتصنیع سے نفرت فرمایا کہ میں کسی کی وجہ سے کسی حالت کا اخفا نہیں کرتا خواہ کوئی معتقد رہے یا نہ رہے مجھ کو اس تلبیس وتصنیع سے طبعی نفرت ہے کون مخلوق پرستی کرتے مسلماں کا ہر کام ہر بات اللہ کے واسطے ہونا چاہیئے اعتقاد میں حسن ظن فرمایا کہ معاملات میں تو سوء ظن چاہیئے اور اعتقاد میں حسن ظن اور معاملات میں سوء ظن سے مراد یہ ہے کہ جس کا تجربہ نہ ہوچکا ہو اس سے لین دین نہ کرے روپیہ نہ دے تو اس معنی کو معاملات میں سوء ظن رکھے اعتقاد میں سب سے حسن ظن رکھے کسی کو برانہ سمجھے ۔ مروجہ توکل ایک درجہ کی گستاخی ہے فرمایا کہ آج کل بہت سے مسلمانوں کو تو کل کا سبق یاد ہے کہ ہو رہے گا جو کچھ ہونا ہوگا تدبیر نہ کرنا مریض کی دوانہ کرنا ان کے نزدیک توکل ہے آدمی تدبیر کرے دوا کرے اور پھر خدا پر بھروسہ رکھے یہ ہے اصل توکل باقی صورت مروحہ توکل کی یہ تو ایک درجہ کی گستاخی ہے کہ خدا تعالٰٰی کا امتحان لیتے