ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
تحقیق : نقص طبعی اضطراری مضر نہیں ۔ یہ ایک تیسرا مراقبہ دونوں سے اعظم ہے ان مراقبات کے ہوتے ہوئے اگر تحمل میں جس کا ذکر فرمایا گیا ہے کچھ نقصان بلکہ فقدان بھی ہو مضر نہیں یہ مجموعہ اس نقص کا کافی تدارک ہے خصوصا جب کہ یہ مراقبات اعمال اختیار یہ ہوں اور وہ نقص وہ نقص طبعی واضطراری ۔ حال : مگر خدا جانے حضرت میری کمزوری و بزدلی کس حد تک پہنچ گئی ہے کہ جسمانی تکلیف کا تحمل روز بروز گھٹتا جاتا ہے ۔ کاش ایمان ہی اتنا قوی ہوتا کہ صبر و رضا ہی کا اجر حاصل کرسکتا ۔ تحقیق :عدم تحمل قوت ایمان کے منافی نہیں ۔ کیا خدا کردہ یہ ضعف تحمل ایمان کے قوی نہ ہونے کی علامت ہے ، اس وقت ایک حدیث ترمذی کی بے ساختہ ذہن میں آگئی جس کو جمع الفوائد باب فضل الشہادۃ والشہداء سے نقل کرتا ہوں ۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء کی ایک تقسیم فرمائی ہے اس قسم ثانی کے باب میں ارشاد ہے قال ورجل جید الایمان تقی العد وفکا نما ضرب جلد بشوک طلح من الجبن اتاہ سھم عرب فقتلہ الحدیث ۔ اس میں ایمان اور جبن کو مجتمع فرمایا ہے جس میں صاف دلالت ہے کہ عدم تحمل اور قوت ایمان جمع ہوسکتا ہے ۔ البتہ اس قسم کے شہید کو درجہ ثانیہ میں اس لئے فرمایا گیا ہے کہ اس فعل احتیاری یعنی قتال کا بوجہ جبن صدور نہیں ہو ا، اور جہاں فعل اختیاری کا صدور بھی ہو وہاں درجہ بھی کم نہ ہوگا ۔ سو یہ آپ کے اختیار میں ہے ، الحمداللہ اس اختیار سے کام بھی لیا جا رہا ہے کہ معترضانہ شکایات ارتکاب نہیں کیا جاتا اور خود عاجزانہ شکایات بھی خلاف قوتا ایمان نہیں ۔ کما قال یعقوب علیہ السلام انما اشکو بثی وحزنی الی اللہ بعد قولہ ۔ یااسفیٰ علی یوسف ۔ اور وسوسہ تو کوئی معتدبہ وجود ہی نہیں رکھتا ۔ فزال بحمداللہ کل اشکال ۔ اجرت طے کرکے تراویح پڑھانا حال : اس مرتبہ تروایح ایسے حافظ کے پیچھے پڑھنا پڑ رہی ہے جنہوں نے عمدا اپنی اجرت پہلے ہی طے کرلی ہے کراہت معلوم ہوتی ہے کیا کروں ۔ تحقیق : امام کا اجرت لے کر تراویح پڑھانا مقتدیوں کے لئے مضر نہیں ۔ یہ کراہت اجارۃ علی الطاعہ امام سے ناپسند کرنے والے مقتدیوں کی طرف متعدی نہیں ہوتی کہ وہ نہ اس کے سبب ہیں نہ مباشر ، اور تیسری کوئی علت نسبت کی نہیں ۔