ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
وضع کو محض اپنے فضل وکرم سے نباہ رکھا ہے کیونکہ وہ عین پر غائب سے میری ہر حاجت پوری فرما دیتے ہیں ورنہ اگر احتیاج ہوتی تو سارا استغناء دھرا رہ جاتا ۔ ابتدائی ملاقات کا طریقہ ابتدائی ملاقات کے لئے اصولا پہچو نچنے کے بعد جلد ہی ملاقات کرلینی چاہیئے ۔ ورنہ اجنبی شخص کو دیکھ کر حضرت والا تعارف کے منتظر رہتے ہیں لیکن سلام ومصافحہ کے وقت اس کا لحاض کرلینا چاہیئے کہ حضرت والا باتوں میں مشغول نہ ہوں اور ہاتھ بھی مصافحہ کیلئے خالی ہوں ۔ آرام نہ فرمارہے ہوں وغیرہ وغیرہ ۔ غرض موقع ومحل دیکھ کر ملنا بہر حال ضروری ہے ۔ اگر مشغولی دیکھیں بیٹھ جانا چاہیئے انتطار میں کھڑا رہنا چاہیئے کیونکہ یہ اعتقادی کی صورت ہے جس سے قلب پر بار ہوتا ہے ۔ اگر قبل حاضری حضرت والا سے خط وکتابت ہوچکی ہوتو سب سے اخیر کا خط بھی پیش کردیا جائے ۔ گفتگو بیٹھ کر کی جائے اور صاف اور اتنی آواز ہے کہ باآسانی سنائی دے سکے بات پوری کہی جائے اگر کوئی غلطی ہوجائے تو بلا تاویل اور بلا تامل اس کا اقرار کر لینا چاہیئے ۔ حضرت والا کی ایک خاص امتیازی صفت کہ ہر شئی کو اپنی جگہ پر رکھتے ہیں اور جس حالت اور جس وقت کا جیسا مقتضاء ہوتا ہے اس کے مطابق عمل فرماتے ہیں طبیعت اور عقل پر غالب نہیں ہونے دیتے فرمایا کہ حضرت شیخ اکبر رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ کو چاہیئے کہ مریدین کو آپس میں بھی اپنی مجلس کت علاوہ جمع نہ ہونے دے اور جو شیخ اس میں مساخت کرے وہ مریدین کے حق میں برا کرتا ہے ۔ صفت استغنائے حضرت والا چونکہ حضرت والا نہایت استغنا کے ساتھ رہتے ہیں اس لئے چاہتے ہیں کہ میرے اہل تعلق بھی نہایت استغنا کے ساتھ رہیں امراء سے میل جول پیدا نہ کریں لیکن خشونت اور بداخلاقی کی اجازت نہیں ۔