ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
جنت میں داخلہ فرمایا کہ نفس ایمان پر بھی دخول جنت ہوجاتا ہے ۔ یہ دوسری بات ہے کہ دخول ادنٰی نہ ہو ۔ کالجوں کے مدرسین فرمایا کہ اکثر اسکولوں اور کالجوں کے مدرسین اور ماسڑوں کی عقلیں لڑکے ہی چھین لیتے ہیں خدا کی نعمتیں ۔ فرمایا کہ یہ نعمتیں بھی خدا کی ہیں ان کا طبعا محبوب ہونا برا نہیں مگر منعم حقیقی اللہ ورسول سے احب یعنی زیادہ محبوب ہونا برا ہے ۔ فرح شکر وفرح بطر کا تفاوت فرمایا کہ نعمتوں پر شکر کے طور پر خوش ہونا یعنی خدا کے فضل ورحمت ہونے کی حیثیت سے اس پر خوش ہونا یہ حق ہے منعم کا جس کے متعلق ارشاد ہے قل بفضل اللہ وبرحمتہ فبذالک فلیفر حوا یہ فرح شکر ہے جو محمود ہے اور ایک فرح بطر ہے یعنی خود ذات نعمت پر ناز کرنا یہ شکری ہے منعم کی اور اس کا سبب یہ ہوتا ہے کہ قلب میں نعمت کے زوال کے احتمال کا استحضار نہیں رہتا اسی کے متعلق ارشاد ہے لا تفرح ان اللہ لا یحب الفرحین دیکھو قارون بالذات مال سے خوش ہوتا تھا کیا درگت بنی اور اس استحضار زوال کے بعد جو فرح کی کیفیت قلب رہ جائیگی وہ عین شکر ہے ۔ فرح بطر کو فرح شکر بنانے کا طریقہ فرمایا کہ جس وقت نعمت پر ناز کا وسوسہ ہوتو اس وقت اس کا مراقبہ کرو کہ اس پر ہماری کیا قدرت ہے تو اس مراقبہ سے فرح بطر جاتا رہے گا فرح شکر باقی رہے گا ۔ بے نتیجہ خیالات طریق میں رہزن ہیں فرمایا کہ انسان کو چاہیے کہ کام میں لگا رہے کہ بے نتیجہ فکروں میں نہ پڑے مثلا یہ کہ معصیت ہوگئی تھی اس سے توبہ بھی کرلی تھی معلوم نہیں وہ قبول ہوئی یا نہیں ۔ آخر اس سے کیا فائدہ کہ اگر کسی وقت زیادہ پریشانی ہو تجدید توبہ کرے اور پھر کام میں لگ جائے ۔ مطلب یہ کہ آگے چلنے کی فکر کرے بے نتیجہ