ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
معمولات مشورہ کی حقیقت حضرت والا عموما امور مباحہ میں کسی کو رائے بھی نہیں دیتے اور فرمایا کرتے ہیں کہ رائے تو اہل تجربہ سے لی جائے میں دعا کرتا ہوں اور یہ بھی فرمایا کرتے ہیں کہ آجکل لوگ رائے دینے والے کو نتیجہ کا ذمہ دار سمجھتے ہیں اور اگر نتیجہ مرضی کے خلاف ہوتاہے التزام دیتے ہیں ۔ حالانکہ رائے اورمشورہ دینے کی حقیقت تو صرف یہ ہے کہ دوسرے کو اس امر کے متعلق رائے قائم کرنے میں اعانت اور سہولت ہوجائے باقی رائے اس کو خود ہی قائم کرنی چاہیے ۔ غیر ماہر کا علاج جائز نہیں جب تک کوئی ماہر طبیب امتحان لے کر مہارت مناسبت فن کی تصدیق نہ کردے میں کسی طبیب کے لئے تحریر نہیں کرتا کیونکہ غیر ماہر کو علاج کرنا جائز نہیں ۔ بلا ضرورت مشقت حضرت والا ضرورت میں تو دوسروں کیلئے بہت کچھ تعت برداشت فرمالیتے ہیں لیکن بلا ضرورت اپنے کو مشقت میں نہیں ڈالتے ۔ زائد حاجت چیزوں سے وحشت ہوتی ہے حضرت والا وقتا فوقتا اپنی مملوک چیزوں کا جائزہ لیتے رہے ہیں اس میں سے جو چیزیں ضرورت سے زائد نکلتی ہیں ان کو اپنی ملک سے خارج فرماتے رہتے ہیں ۔ اورفرمایا کرتے ہیں کہ مجھ کو زائد حاجت چیزوں کا اپنی ملک میں ہونا بھی موجب وحشت ہوتا ہے ۔ اصول صحیحہ کی پابندی کی ترغیب حضرت والا فرمایا کرتے ہیں کہ قواعد ضروریہ اور اصول صحیحہ کی پابندی اتنی ضروری ہے کہ حضور سرور عالم ﷺ نے خود اپنے آٌپ کو ان کا ہمیشہ پابند بنائے رکھا ۔