ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
تفریح طبع کیلئے کلام کرنا فضولیات میں داخل ہے انہیں صاحب نے دریافت کیا کہ احباب سے تفریح طبع کیلئے کلام کرنا یہ بھی فضولیات میں داخل ہے یا اس کی اجازت ہے اگر اجازت ہے تو کس حد تک فرمایا کہ اوپر کے معیار سے تو ظاہرا خارج ہے لیکن اس کے بالکیہ ترک سے اکثر طبائع میں ملال وکلال کی کیفیت پیدا ہونے سے فتور وکسل کا احتمال قریب ہوسکتا ہے جو ایک خفیف سا ضرر ہے ۔ باقی حد اس کی یہ ہے کہ ایسے وقت اس کو چھوڑ دیا جائے کہ اس کا کسی قدر اشتیاق طبیعت میں رہ جائے ۔ زوائد تصوف کی التفات نہ ہو ایک سالک نے ذکر کا اثر وتصور شیخ کے عدم استقلال کی شکایت لکھی تھی ۔ تحریر فرمایا کہ ان چیزوں کو مقصود سے وہ نسبت ہے جیسے باغ کی گھاس پھولوں سے کہ اگر بالکل بھی نہ ہو تو باغ کی روح میں کوئی کمی نہیں بلکہ بعض اوقات جب بڑھ جاتی ہے تو کاٹنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ کام میں لگے رہیئے اور ان زوائد کی طرف اصلا التفات نہ کیجئے ۔ ارادہ غیبت کے وقت کف لسان مطلقا احسن ہے ایک سالک نے لکھا کہ اب کسی مجلس میں کسی کی نسبت کوئی ایسی بات کہنے کا ارادہ پیدا ہوتا ہے جو غیبت میں داخل ہوسکتی ہے تو فورا یہ تصور بھی پیدا ہوتا ہے کہ اس سے معاف کرانا پڑیگا یہ تصور آتے ہی زبان رک جاتی ہے بسا اوقات بولنا شروع کرتا ہوں ساتھ ہی وہ تصور بھی پیدا ہوجاتا ہے اور بجائے اس بات کے کوئی دوسری بات کہہ دیتا ہوں فرمایا کہ عمل حسن ہے اور اس سے احسن یہ ہے کہ دوسری بات بھی نہ کہی جائے بلکہ خاموش ہوجائیں اس میں نفس کا زجر بھی زیادہ ہے نیز دوسروں کیلئے تنبیہ ہے کہ جب کلام کانا مناسب ہونا مستحضر ہوجائے اس طرح سے رک جانا چاہیئے ۔ دوسری بات کی طرف منتقل ہونے میں یہ تنبیہ نہیں جو نفع متعدی ہے ۔ غائبین کی غیبت کا تدارک ایک سالک نے دریافت کیا جن لوگوں کی غیبتیں پہلے ہوچکی ہیں اور ان میں سے بہتوں کے