ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
غیر مقلد کی حد غنیمت فرمایا کہ اگر کوئی اہل حدیث تقلید کو حرام نہ سمجھے اور بزرگوں کی شان میں بذریعہ اور بدگمانی نہ کرے تو خیر یہ بھی بعض سلف کا مسلک رہا ہے اس میں بھی میں تنگی نہیں کرتا ہوں ہاں دل کا پوری طرح ملنا نہ ملنا اور بات ہے ۔ تربیت کی ذمہ داری کب لینی چاہیے فرمایا کہ کسی کی تربیت اپنے ذمہ اس وقت تک نہ لینی چاہیے جب تک اپنے دل کو اس سے اتنا کھلا ہوا نہ پائے کہ اگر خود اس کی ذات کو نالائق کہہ سکے تو کم ازکم اتنا تو کہے سکے کہ آپ کی یہ حرکت بڑی نالائق تھی ۔ ورنہ پھر اس کو اس تعلق سے فائدہ ہی کیا پہنچ سکتا ہے ۔ طریقہ برتاؤ حضرت والا کا امرء کے ساتھ فرمایا کہ میرا معمول ہے کہ میں امراٰء کے ساتھ نہ تملق کا برتاؤ کرتا ہوں نہ اہانت کا بلکہ متوسط درجہ کا برتاؤ کرتا ہوں جس میں ان کی امتیازی شان اور حفظ مراتب کی بھی رعایت کرتا ہوں لیکن کیونکہ جس برتاؤ کے وہ عادی ہوتے ہیں اور عام طور سے متوقع رہتے ہیں اس کا بھی بقدر ضرورت لحاظ رکھنا ضروری ہے تاکہ دل شکنی نہ ہو لیکن اگر ان کی طرف سے کوئی برتاؤ نازیبا ہوتا ہے بالخصوص ایسا برتاؤ جس سے اہل دین کا استخاف مترشیخ ہو تو پھر ان کی بالکل رعایت نہیں کرتا ۔ اذیت مالی و بدنی سے سخت تحرز فرمایا کہ سب سے زیادہ اہتمام کو اپنے لئے اور اپنے دوستوں کیلئے اس امر کا ہے کہ کسی کو کسی قسم کی اذیت نہ پہنچائی جائے ۔ خواہ بدنی ہو جیسے مار پیٹ ۔ خواہ مالی ہو جیسے کسی کا حق مارلینا یا نا حق کوئی چیز لے لینا خواہ آبرو کے متعلق ہو جیسے کسی کی تحقیر کسی کی غیبت ، خواہ نفسانی ہو جیسے کسی کو تشویش میں ڈال دینا یا کوئی ناگوار ورنج وہ معاملہ کرنا ۔ اور اگر غلطی سے کوئی بات ایسی ہوجائے تو معافی چاہنے سے عار نہ کرنا ۔