ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
حریت حضرت والا فرمایا سب اپنے اپنے کام مین لگے رہیں خواہ مخواہ میری خدمت کیلئے مجھ پر مسلط نہ ہوں تاکہ وہ بھی آزاد ہیں اور میں بھی آزاد ہوں خلاصہ میری مذاق کا حریت ہے کہ چاہے اہانت ہو چاہے تعظیم ۔ جس سے آزادی میں فرق آئے اپنی یا دوسرے کی اس سے مجھ کو اذیت ہوتی ہے ۔ اور ہر مسلمان کا یہی مذاق ہونا چاہیئے کہ غیر اللہ سے بالکل آزاد رہے کیونکہ خدا تعالٰی کی عبدیت مخلوق کی عبدیت کیساتھ کیسے جمع ہوسکتی ہے ۔ وظیفہ میں خلل اندازی سے احتیاط فرمایا کہ میں اس کی احتیاط رکھتا ہوں کہ کسی کے وظیفہ انداز ہوں کیونکہ بزرگوں نے لکھا ہے کہ اللہ تعالٰی کو بڑی غیرت آتی ہے کہ جو بندہ اس کے ذکر میں مشغول ہو اس کو دوسری طرف متوجہ کیا جائے ۔ شیخ کے سامنے تسبیح لے کر بیٹھنا فرمایا جس کو آدمی اپنے سے بڑا سمجھے اس کے سامنے نمایاں طور پر تسبیح لے کر بیٹھنا خلاف ادب ہے کیونکہ یہ ایک دعوی کی صورت ہے اس لئے حضرت والا کے مواجہہ میں تسبیح لے کر نہ بیٹھیں یارومال اوپر سے ڈال کر پڑھیں یامحض زبان سے پڑھتے رہیں ۔ شیخ کی مجلس میں باتیں کرنا خلاف ادب ہے مجلس میں بیٹھ کر آپس میں بات چیت کرنا خلاف اداب مجلس ہے ۔ اس کی حضرت والا ممانعت فرماتے رہتے ہیں کہ اگر بات چیت کرنی ہوتو مجلس سے باہر جاکر کریں اگر کسی سے بہت ضروری اور مختصر مجلس ہی میں کہنے کی مجبوری ہوتو چپکے چپکے نہ کہیں بلکہ اس طرح کہیں کہ حضرت والا بھی سن سکیں نہ تو سرگوشی کریں نہ بہت پکار کر کہیں متوسط آواز سے اور ذرا کھل کر کہیں ۔ آداب تخاطب حضرت والا عام ارشادات میں صرف اہل خصوصیت کو اپنا مخاطب بناتے ہیں مخاطب