ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
شخص اس کو اپنا کمال سمجھنے لگے ، عطیہ خدواندی نہ سمجھے اور راز اس کا یہ ہے کہ اس کو اپنا کمال سمجھ کر اس میں حقوق کی ادائیگی کی طرف نظر نہیں رہتی ۔ اس لئے امانت سے برطرف کردیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ کل ہمارے پاس اس کچھ تھا آج کچھ بھی نہیں ۔ مختلف بزرگوں کی خدمت میں جانا فرمایا کہ میں جومنع کرتا ہوں کہ مخلتلف بزگوں کی خدمت میں جانا اندیشہ کی چیز ہے اس سے بدعتی ہی مراد نہیں بلکہ اہل حق بھی مراد ہیں وجہ یہ کہ مزاج کا اختلاف ۔ طبائع کا اختلاف ۔ وجوہ تربیت کا اختلاف یہ تو سب میں ہوتا ہے حتی کہ اہل حق میں بھی اس لئے طالب تشویش میں مبتلا ہو جاتا ہے اسلئے سب سے منع کرتا ہوں ۔ شرط فاسد ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت اگر مدارس کی طرف سے کمیشن پر سفیر رکھے جائیں ۔ یہ جائز ہے فرمایا کہ شرط فاسد ہے مگر بکثرت مدارس والے اس بلا میں مبتلا ہیں ناجائز کوئی نہیں دیکھتا اسی لئے ثمرات وبرکات ویسے ہی پیدا ہوتے ہیں نہ اساتذہ کو طلباء پر شفقت اور محبت ہے نہ طلبا کو اساتذہ کا ادب واحترام ہے نہ ظاہرا ان پر علم کی شان معلوم ہوتی ہے نا باطنا ان میں استغناء ہے ۔ غیر مشروع آمدنی کے پھل پھول یہ سب غیر مشروع آمدنی کے پھل پھول لگ رہے ہیں اسی طرح چند دن میں قطعا احتیاط نہیں رہتی کہ وصول کرنے والے کیس رقم وصول کرکے لائے کہ نہ تحقیق نہ تفشیش ۔ وہ وصول کرکے لائے اور مدرسہ والوں نے داخل لرکیا ۔ فرمایا کہ غیر قوموں میں تو کبھی علوم ہوتے ہی نہیں ۔ علوم ہمیشہ مسلمانوں میں رہے اور اب بھی ہیں ۔ اس گئے گزرے زمانہ میں بھی مسلمانوں کے علوم کا دوسرے لوگ مقابلہ نہیں کرسکتے باقی یہ ایجادات سو ان کو علم سے کیا تعلق یہ تو صنعت وحرفت ہے ۔