ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
تو معلوم ہو کہ نظر از خود نہیں اٹھتی نہ مجبوری ہوتی ہے نہ رکنا شاق ہوتا ہے نہ کوئی ابھارتا ہے ، سب کچھ تمہیں کرتے ہو تو تم اس کے خلاف پر بھی قادر ہو سو تمہارا یہ عذر ویسا ہی بے ہودہ جیسے ایک شاعر نے بکواس کی ہے بے خودی میں لے لیا بوسہ خطا کیجئے معاف اس دل بیتاب کی صاحب خطا تھی مین نہ تھا جھوٹ بولنے کا علاج ایک طالب نے حضرت والا کے اس استفسار پر کہ جھوٹ اختیار سے بولتے ہو یا بالاضطرار یہ لکھا کہ یہ جھوٹ بولنا ہے تو اختیاری لیکن کثرت انہاک سے اضطراری جیسا ہوچکا ہے اس کا علاج فرمادیں ۔ اس پر تحریر فرمایا کہ جب ہمت و اختیار سے چھوڑ دوگے بہ تکلف عادت کرلو گے تو اسی طرح عدم صدور اضطراری جیسا ہوجائیگا یہی علاج ہے کتب تصوف کا مطالعھ ایک طالب صاحب فضل نے لکھا کہ جس زمانہ میں کتب تصوف کا مطالعہ رہتا ہے خصوصا مثنوی شریف وکلید مثنوی ( شرح مثنوی حضرت والا ) احیاء العلوم وغیرہ کا تو اس زمانہ میں قلب میں ایک خاص انشراح محسوس ہوتا ہے اور طبیعت میں کیفیت ورقت اور خواب بڑے بڑے پاکیزہ نظر آنے لگتے ہیں اور جب سے انگریزی ترجمہ قرآن میں اور معاندین کے جواب میں مشغولی ہے ۔ اس حالت مین نمایاں کمی پاتا ہوں ۔ اب کتب تصوف کا مطالبہ بالکل ترک ہے اور بجائے اس کے ہزار ماہزار صفحات عقائدمشرکین ومعاندین اسلام کے پڑھا رہا ہوں کہیں اور ظلمت وقسامت اسی کا نتیجہ تو نہیں ۔ حضرت والا نے حسب ذیل تحریر فرمایا ۔ اس تفاوت کا یہی سبب ہے مگر اس کی حقیقت قساوت یا ظلمت نہیں کیونکہ حقیقی قسادت یا ظلمت ہمیشہ اعتقادی ہوتی ہے اور یہ کیفیت اور اثر طبعی ہے جیسا ایک انقباض گوہ کھانے میں ہو یہ مشابہ ہے اس حقیقی قساوت وظلمت کے اور ایک انقباض ہاتھ پاؤں میں نجاست لگ جانے سے ہو یہ مشابہ ہے اس کیفیت واثر زیر بحث کے اور ظاہر ہے کہ گوہ کھانا ہے کہ گوہ کھانا بوجہ معصیت ہونے کے مضر باطن ہے اور نجاست