ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
ہوتے ہیں ۔ عبدیت کی حقیقت کا اس میں مشاہدہ ہوتا ہے فنا و تہجد ستی رائے العین ہوجاتی ہے ۔ اختیاری کام کی پابندی ایسے ہی وقت دیکھنے کے قابل اور محل امتحان ہے ۔ اگر اس امتحان میں پاس ہوگیا اعلیٰ درجہ کے نمبر کا مستحق ہوگا ۔ قبض کی ایک بڑی مصلحت فرمایا کہ حالت قبض وہیبت میں سالک یہ دیکھ کر پریشان ہوتا ہے کہ میرے لئے چاروں طرف سے راستے بند کردئیے گئے ہیں حالانکہ اللہ تعالٰی کی اس میں یہ مصلحت ہوتی ہے کہ سب طرف سے مایوس ہوکرمیرے طرف رجوع ہو ۔ اور اس سدباب سے مقصود اپنے سے محجوب کرنا نہیں ہوتا بلکہ شیطان سے بچا کر خود اپنی پناہ میں لینا مقصود ہوتا ہے ۔ اللہ تعالٰی سالک کو اس تنگی میں اس لئے مبتلا کرتے ہیں کہ مہلکات باطنی عجب وکبر سے محفوظ رہے ۔ اور اگر اس کے ساتھ ایسا معاملہ نہ کیا جاتا تو رذائل نفس کے پنجہ میں جا پھنسا ہلاک ہوجاتا ۔ چنانچہ حضرت مولانا رومی اسی حالت قبض اور اس کے معالجہ میں فرماتے ہیں اے حریفان راہ ہار ابست یار آہوئے لنگیم واو شیر شکار جزیہ تسلیم ورضا کا چارہ درکف شیر نرخوں خوارہ ہیبت وحزن کا دستورالعمل مسنون فرمایا کہ ہیبت اور حزن مبارک اور رفع حالات میں سے ہے اگر اس میں ختم ہوجائے شہادت کبری ہے مگر سنت کا مقتضائ یہ ہے کہ جہاں تک اپنا علم وقدرت کام دے اعتدال وتعدیل کا اپنا مستقر اصلی بنائے ہیبت کے ساتھ انس اور حزن وسوء ظن کے ساتھ رجا ورحمت اور فنائے کے ساتھ بقا اور نیستی کے ساتھ ہستی ۔ اور مبالغہ فی التواضع کے ساتھ مشاہدہ نعمت کا اہتمام واستحضار کرے ۔ غلبہ ہیبت کے وقت کا مراقبہ ایک طالب کو تحریر فرمایا کہ اگر آپ کو آثار ہیبت اور سوء ظن بنفسہ کا زیادہ غلبہ ہوا کرکے تو سوچا کیجئے کہ بیش بریں نیست کہ ہیم ہر حالت میں ناقص اور عاصی ہیں ، تو خدا تعالٰی کے یہاں جس طرح کاملین کی نجات ہوگی اسی طرح تائبین کی بھی ہوگی اگر صدر نشین نہ ہونگے تو صف نعال ہی میں جگہ مل رہے گی ۔ اگر اولیت نہ ہوگی تو جوتیاں لگنے کے بعد ہی سہی ۔ بس یہ سمجھ کر اللھم اغفرلی کی کثرت کرنی