ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
اللہ ! ایک نوحہ میرے اوپر قرض چڑھا ہوا ہے اسے اتارنے کی اجازت دیدیجئے پھر توبہ کرلوں گی ۔ اور پھر کبھی نوحہ نہ کروں گی ۔ کوئی عورت ان کے کسی عزیز کے مرنے پر آکر روئی ہوگی اس کے بدلے میں رونے کی اجازت چاہی ۔ حضور نے اجازت مرحمت فرمائی اس اجازت کا نتیجہ یہ ہوا کہ جب وہ اٹھ کر چلی گئیں تو راستہ ہی سے لوٹ آئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ میں اس سے بھی توبہ کرتی ہوں ۔ مرید وشیخ کے انشراح سے نفع ہوتا ہے فرمایا کہ سب سے اقوال وافعال کی تاویل کی اجازت نہیں تاویل یاسکوت وہاں ہے جہاں شاذ وناذ ایسے اقوال وافعال صادر ہوں اور غالب حالت صلاح کی ہو ۔ اور جہاں ایسے ہی منکرات کا غلبہ ہو اور اس کا ہر قول وفعل محتاج تاویل ہو اس سے تعلق تو چھوڑ دینا واجب ہے لیکن اس میں پھر ایک تفصیل ہے وہ یہ کہ اگر اس زمانہ کے بزرگ اس کے ساتھ ادب کا معاملہ کرتے ہوں تو باوجود تعلق نہ رکھنے کے اعتراض نہ کرے ورنہ اس پر نکیر واجب ہے باقی ہر حال میں چھوڑ دے کیونکہ اگر تعلق رکھے گا تو دل تنگ رہے گا وہ نفع ہوتا ہے انشراح سے ۔ اور اگر ہر حال میں تاویل ایسی ہی سستی ہو تو ہندوؤں کی بت برستی کی بھی تاویل ہوسکتی ہے کہ وحدت الوجود کے غلبہ میں بتوں کو پوجتے لگتے ہیں لہذا ان سے تعرض نہ کیا جائے ۔ تو یہ مرید کیلئے حکم ہے ۔ اور پیر پر بھی واجب ہے کہ بلا ضرورت ایسا کوئی فعل نہ کرے جس سے مرید کو شبہ ہو خلاف شرع ہونے کا ۔ واقعی اس کا اہتمام تو نہیں چاہیے کہ سب ہمارے معتقد رہیں ۔ لیکن اس کا اہتمام ضروری ہے کہ بلا ضرورت ایسا کام نہ کرے جس سے خلاف شرع ہونے کا شبہ ہو اور دوسرے لوگ سوء ظن غیبت وبہتان کے گناہ میں مبتلا ہوں دلیل حضرت صفیہ والی حدیث ہے جو زیارت کیلئے حاضر ہوئی تھیں جب حضورﷺ اعتکاف میں تھے ۔ مخصوص بننے اور بنانے کی خرابیاں فرمایا کہ کسی کونہ مخصوص بنانا چاہیے نہ کسی کو مخصوص بننا چاہئے بس خادم رہنا چاہئے ۔ آجکل یہ باعتبار نتائج کے بہت ہی برا ہے اس میں بہت سی خرابیاں ہیں ۔ ایک تو یہ کہ اہل تعلق کو رنج ہوتا ہے ۔ کہ ہم سے خصوصیت نہیں ۔ دوسری خرابی خود اس کے حق یہ ہے کہ اور لوگ اس کے اضرار کے درپے ہوجاتے ہیں تیسری خرابی ہے کہ لوگ اس کو واسطہ کا بناتے ہیں جس سے اس کا دماغ خراب ہوجاتا ہے ۔