ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
توجہ کا ماثور طریق فرمایا کہ مجھے تو اپنی توجہ کو سب طرف سے ہٹا کر ایک خاص شخص کی جانب جو مخلوق ہے ہمہ تن متوجہ ہوجانے میں غیرت آتی ہے یہ تو حق خاص اللہ تعالٰی ہی کا ہے کہ سب طرف توجہ ہٹاکر بس اسی ایک ذات واحد کی طرف ہمہ تن رہا جائے ۔ البتہ دلسوزی اور خیر خواہی کےساتھ تعلیم کرنا اور دل سے یہ چاہنا کہ طالبین کو نفع پہنچے اور ان کی دینی حالت درست ہوجائے یہ توجہ کا ماثور طریق ہے ۔ اور یہی حضرات انبیاء علیھم السلام کی سنت ہے اور نفع اور برکت میں توجہ متعارف سے بڑھ کر ہے لیکن کیونکہ اس کے اثر کو بقا ہے بہ خلاف توجہ متعارف کے کہ اس کا اثر بس اسی وقت ہوتا ہے پھر کچھ نہیں ، اور فرمایا کہ مجھے تو باوجود جائز سمجھنے کے توجہ متعارف سے طبعی تو حش ہے جیسے اوجھڑی سے کہ گو حلال ہے لیکن طبیعتیں اس کو قبول نہیں کرتیں ۔ شیخ کے قوی النسبت اورصاحب برکت ہونے کی علامت فرمایا کہ یہ شبہ نہ کیا جائے کہ بغیر قصدا توجہ کیے ہوئے اثر کیسے ہوتا ہے بات یہ ہے کہ اللہ تعالٰٰی نے بعض قلوب ہی کے اندر تعدیہ کی خاصیت رکھی ہے جیسے کہ آفتاب کا یہ قصد نہیں ہوتا کہ اس کا نور دوسروں تک پہنچے لیکن پھر بھی اسکا نور دوسروں کو پہنچتا ہی ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے اندر صفت ہی رکھی ہے کہ جو شئے اس کے مقابل میں آجاتی ہے منو ہوجاتی ہے ۔ بلا قصد ہی فیض کا پہنچنا شیخ کے زیادہ کمال کی بات ہے اور اس کے نہایت قوی اہلسنت اور صاحب برکت اور مقبول ہونے کی علامت ہے ۔ انسان کا کمال فرمایا کہ انسان کا کمال تو یہی ہے کہ معاصی کا میلان ہو اور پھر بھی اپنے آپ کو رو کے رہے ہے اور معاصی کا صدور نہ ہونے دے ۔ پرانے معمولات کو چھڑانا نہ چاہیے فرمایا کہ جس ذکر سے دلچسپی ہوتی ہے اس پر مداومت بھی آسان ہوتی ہے اور اس کے دوران جمعیت ویکسوئی بھی رہتی ہے جو معین مقصود ہے اسی واسطے میں پرانے معمولات کو نہیں چھوڑاتا ، کیونکہ