ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
دیا جائے نہ حدوثانہ نہ بقاء ۔ نہ ان کے مقتضاء پر عمل کی نوبت آنے دی جائے اور بجائے مغموم ہونے کے خطرات کو علامت ایمان سمجھ کر اس پر مطمئن اور مسرور رہے کہ بحمد اللہ میرے عقائد تو صحیح ہیں اور دستور العمل مرقوفہ نمبر 31 کو معمول بنا کر بے فکری اور اطمینان کے ساتھ اپنے کو ذکر وطاعت اور ضروریات دینیہ ودنیویہ میں بلا لحاظ وعدم دلچسپی وعدم دلچسپی مشغول رکھا جائے بلکہ جیسا نمبر 6 جز وسوم وچہارم میں تجویز کیا گیا ہے امور مباحہ کا بھی قدر شغل رکھا جائے کہ وہ بھی وقایہ ہوجاتے ہیں خطرات منکرہ کا ۔ فرمایا کہ وساوس سے ایک گو نہ ظلمت طبعی ہوتی ہے مگر ہر تاریکی مانع قطع مسافت نہیں جب کہ وسائط صحیح ہوں ۔ چنانچہ ریل کبھی تاریکی میں بھی چلتی ہے اس طرح کہ اس کی کھڑکیاں بند ہوتی ہیں بس ڈرائیوں کا صاحب نور ہونا کافی ہوتا ہے اور ریل کا لائن پر ہونا ان سب مذکورہ معالجوں کی شرائط نفع یہ ہے کہ ان معالجازت کو معالجہ سمجھ کر اور دفع خطرات کی نیت سے ہر گز نہ کیا جائے بلکہ مستقل اعمال مفیدہ سمجھ کر اختیار کیا جائے اور نتیجہ خاص یعنی اندفاع خطرات کا بھی انتظار نہ کیا جائے ورنہ اس انتظار سے تعجیل اور تعجیل ست تقاضہ اور تقاضے سے تشویش پیدا ہوگی اور بھلا تشویش کے ہوتے ہوئے خطرات کیسے دفع ہوسکتے ہیں ۔ امور تربیت میں شیخ سے مزاحمت فرمایا کہ امور تربیت میں میری رائے میں کسی کو مزاحمت نہ کرنا چاہئے ۔ پس میں جس کے ساتھ کو معاملہ کروں میرے سب احباب کو بھی یہی سمجھ لینا چاہئے کہ وہ شخص اس معاملہ کا اہل ہے چونکہ اللہ تعالٰی نے یہ کام میرے سپرد فرما رکھا ہے اس لئے وہی میری دستگیری فرماتے ہیں ورنہ میں کیا چیز ہوں ۔ بیعت بحالت سفر حضرت والا کا عموما سفر میں معمول بیعت نہیں تھا لیکن مریضوں اور عورتوں کی درخواست بیعت کو منظور فرمالیتے تھے کیونکہ مریض تو مرض کی وجہ سے واجب الرحم ہوتے ہیں اور عورتیں اہل الرائے نہیں ہوتیں ان بیچاریوں کا اعتقاد بالکل سیدھا سادھا اور سچا ہوتا ہے ۔ انتظار کیفیات طبعیہ حسنہ فرمایا کہ کیفیات طبعیہ حسنہ غیر اختیار یہ محمود تو ہیں مقصود نہیں لہذا دعا کا تو مضائقہ نہیں لیکن ان