ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
پر بندہ کو ان کے ہر تصرف کے متعلق اجمالا یہ اعتقاد رکھ کر بالکل مطمئن رہنا چاہئے کہ یہ تصرف میرے حق میں سراسر حکمت ہے گو اس کی تفصیلی حکمتیں معلوم نہ ہوں ۔ قبض بسط سے ارفع ہے محققین نے قبض کو بسط سے ارفع کہا ہے کہ اس سے اخلاق رذیلہ کا معالجہ زیادہ ہوتا ہے تمام ذاکرین کو قریب قریب یہ حالت پیش آتی ہے پھر اس سے نجات بھی ہوجاتی ہے اور اس کے بعد اور ترقی ہوتی ہے ۔ سالک اکثر جس شوق و ذوق سوزو گدانو کو کمال سمجھتا ہے نہ وہ کمال ہوتا ہے جس خشکی اور وسوسہ کو نقصان سمجھتا ہے نہ وہ نقصان ہے ۔ فرمایا کہ یہ کلیہ سمجھ لیا جائے کہ جو افعال اختیاری ہیں ان میں اللہ ورسول کے خلاف نہ کیا جائے تو پھر احوال خواہ کچھ ہوں وہ چونکہ غیر اختیاری ہیں ان کی کچھ پرواہ نہ کرنا چاہئے ۔ آپ محروم نہیں ایک وقت میں یہ امر تحقیقات معلوم ہوجائیگا اب تقلید امان لیجئے ۔ فرمایا کہ میری تمنائے دلی اپنے متعلقین کیلئے حالت قبض کے طاری ہونے کی بشرط البصیرت والاستقلال ہوا کرتی ہے اور اس کے منافع اس قدر ہیں کہ احصاء میں نہیں آتے جن سب کا خلاصہ فناء تام ہے اور اس کے بعد جو بسط ہوتا ہے وہ بے نظیر ہوتا ہے ۔ حالت قبض کا دستور العمل فرمایا کہ عین قبض کے وقت گو اس کے منافع معلوم نہ ہوں مگر بعد میں اکثر معلوم بھی ہوجاتے ہیں اور اگر معلوم بھی نہ ہوں تب بھی حاصل تو ہوتے ہیں اور حصول ہی مقصود ہے نہ کہ اس حصول کا علم ہرگز پریشان نہ ہوں ، ذکر جس قدر ہوسکے کرلیا کریں ۔ اگرچہ کسی قدر تکلیف کرنا پڑے ۔ اور اگرچہ اس میں دلچسپی بھی نہ ہو ۔ اورجس میں زیادہ کلفت ہو تخفیف کردیں ۔ اور استغفار کی قدرے کثرت رکھیں اور جب تک یہ حالت رہے ہفتہ میں ایک دوبار اطلاع دیتے رہیں ۔ قبض پیش خیمہ عبدیت ہے فرمایا کہ تغیرات احوال طبعی ونفسانی ہیں نہ کہ روحانی وقلبی ۔ سو ایسے تغیرات مضر تو کیا نافع