ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
حرکت فی العمل لازم ہے وھذا مذلۃ اقدام کثیر من اھل الطریق حتی وقعو اددطۃ الجبر والا لحادذ عما منھم بانھم اطوع العباد عمل کے وقت تحمل ، مشقت بغایت راحت بخش ہے فرمایا کہ اگر اعتماد ہو بتلانے والے پر اور فہم ہوتو اللہ کا راستہ اس قدر صاف اور آسان ہے کہ دس منٹ کے اندر سمجھ میں آسکتا ہے دیر اور مشقت جو کچھ ہے وہ عمل میں ہے اور وہ بھی رسوخ میں اور مشقت عین عمل کے وقت ہوتی ہے مثلا نیند کا غلبہ ہے اور نماز پڑھنی ہے تو اس وقت مشقت ہوتی ہے لیکن اگر اس کو برداشت کرلیا تو نماز پڑھ کر فورا ایسی راحت میسر ہوتی ہے کہ سبحان اللہ ساری مشقت کا بدل ہوجاتا ہے ۔ بعض نفساتی ملکات نفسانی ملکات کے متقضا پر عمل نہ کیا جائے ہم اسی کے مکلف ہیں بلکہ مسرت کی بات ہے کہ ان سے اجر بڑھتا ہے عمل کا ۔ ایک طالب نے اپنے بعض نفساتی ملکات کا ظاہر کرکے حضرت والا سے ان کی اصلاح چاہی اور ان کے ہونے پر سخت غم واندوہ کا اظہار کیا کہ وہ مجھ میں کیوں ہیں حضرت والا ن فورا تسلی فرمائی اور اس تسلی بخش عنوان سے کہ ،، ایسے ملکات سے کون خالی ہے یہ تو مجھ میں بھی ہیں ان کے زائل کرنے کی فکر بیکار ہے کیونکہ یہ جبلی ہیں ہیں اور جبلت بدلا نہیں کرتی نہ انسان جبلی امور کا مکلف ہے کیونکہ ان کا بدلنا غیر اختیاری ہے البتہ ان کے مقتضاء پر عمل کرنا جبلی نہیں نہ غیر اختیاری ہے ۔ لہذا بیعت کرکے اختیار سے کام لیا جائے اور ان ملکات کے مقتضاء پر عمل نہ ہونے دیا جائے باقی نفس ملکات چاہیے جیسے فاسد ہوں وہ اس وقت تک مطلق قابل افسوس نہیں جب تک ان پر عمل نہ ہو ۔ بلکہ ایک کہ قابل مسرت ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے عمل میں مشقت ہوتی ہے جس سے عمل کا اجر بڑھتا ہے اور نفس کا تزکیہ ہوتا ہے اسی کو مولانا روم فرماتے ہیں شہوت دنیا مثال گلخن است کہ از وحمام تقوی روشن است پھر فرمایا کہ ایسا شخص دوسروں کی خوب تربیت کرسکتا ہے اور نفس کی باریک باریک چوریاں بھی پکڑ سکتا ہے کیونکہ اس کو نفس کے اتار چڑھاؤ کا ذاتی تجربہ ہوتا ہے ۔