ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
اسلام میں انتظام فرمایا کہ آج کل لوگوں کو دوسرے کی راحت و تکلیف کا ذرا خیال نہیں اب اگر کوئی انتظام کرنے لگے تو اسے قانون ساز کہتے ہیں ۔ ایک صاحب نے تو میرے منہ پر کہا کہ تمہارے مزاج میں تو انگریزوں کا سا انتظام ہے ۔ افسوس گویا اسلام میں انتظام نہیں بس اسلام تو ان کے نزدیک بے انتظامی کا نام ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ انگریزون میں مسلمانوں کا اہتمام ہے تو ایک درجہ صحیح ہوسکتا ہے ۔ انتظام کی ترغیب فرمایا کہ ہرشخص کو چاہئے کہ اپنے تمام کاموں کو انتظام کے ساتھ کرے اس سے اپنے کو بھی راحت ہوتی ہے اور دوسروں کو بھی ۔ آنے والی چیز آتی ہے چاہے اس کو لاکھ واپس کیا جائے حضرت والا اکثر بڑے بڑے بیموں اور منی آرڈروں کو خلاف اصول ہونے کی بناء پر واپس فرماتے رہتے ہیں اور جب وہی واپس کرد رقم اصول کے مطابق مکرر موصول ہوتی جیسا کہ اکثر ہوتا ہے تو اس وقت حضرت والا حاضرین سے یہ بھی فرمایا کرتے ہیں کہ دیکھئے جو چیز آنے والی ہوتی ہے وہ آتی ہی ہے چاہے لاکھ واپس کیا جائے ۔ پھر کیوں نیت خراب کی جائے اور خلاف اصول کا ارتکاب کیا جائے ۔ بدگمانی کا علاج استفسارات سے ایک طالب نے بدگمانی کا علاج پوچھا تھا ۔ تحریر فرمایا کہ وہ بدگمانی اختیار سے ہوتی ہے بلا اختیار ۔ اور صرف بدگمانی ہوتی ہے یا اس کے موافق عمل بھی ہوتا ہے اور کیا ہوتا ہے مع ایک دومثال کے لکھو ۔ کسی کو مسلسل دیکھنا اکثر نوواردین حضرت والا کی نشست وبرخاست کو اس طرح تکا کرتے ہیں کہ حضرت والا کو بھی اس کا علم ہوجاتا ہے جو نہایت نازیبا حرکت ہے کیونکہ اس سے دوسروں کی آزادی میں فرق