ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
کا بالکالیہ زائل ہوجانا تو عادۃ ممتنع ہے البتہ تدبیر سے اس میں ایسا ضعف اور اضمحلال ہوجاتا ہے کہ مقاومت صعب نہیں رہتی ۔ اور وہ تدبیر صرف واحد میں منحصر ہے ۔ کہ عملا اس کشش کی مخالفت کی جائے ۔ گو کلفت ہو برداشت کی جائے اسی سے کسی کو جلدی کسی کو دیر میں علی اختلاف اطبائع اس کشش میں ضعف واضمحلال ہوجاتا ہے اور کف کیلئے قصد وہمت کی ہمیشہ ضرورت رہتی ہے مگر اس ضعف کے سبب اس قصد میں بسہولت کامیابی ہوجاتی ہے اور اس سے زیادہ توقع رکھنا امنیہ محضہ ہے الا ان یکون من الخوارق ۔ اس اصل سے تمام فطریات میں کام لینے سے پریشانی ہبا امنشور ہوجاتی ہے فتبصر وتشکر ۔ شوق وانس کے آثار کا تفاوت فرمایا کہ بعد میں شوق کا غلبہ ہوتا ہے اور قرب میں انس کا ۔ شوق میں جوش وخروش ہوتا ہے اور انس میں سکون ۔ ایک مجاہد کی تسلی ایک صاحب اجازت نے دوران قیام خانقاہ اپنے آپ کو کورا سمجھ کر اس کی شکایت لکھی حضرت والا نے ان کی اس عنوان سے تسلی فرمائی کہ آفتاب کے سامنے چاند بے نور معلوم ہوتا ہے مگر دراصل وہ بے نور نہیں ہوتا بلکہ وہ آفتاب سے برابر کسب نور کرتا رہتا آفتاب کے سامنے اس کو اپنا نور محسوس نہیں ہوتا ۔ مراقبہ حق تعالٰی کے حاکم وحکیم ہونے کا ایک سخت ناگوار واقعہ پر فرمایا کہ الحمد للہ اللہ تعالٰی نے اپنے حاکم وحکیم ہونے کا مراقبہ قلب میں ایسا پختہ کردیا ہے کہ بڑے بڑے حادثہ کے وقت بھی خواہ وہ ظاہر کے متعلق ہو یا باطن کے جس کو پریشانی کہتے ہیں وہ لاحق نہیں ہوتی ۔ بس بفضلہ تعالٰی یہ اچھی طرح ذہن نشین ہوگیا کہ اللہ تعالٰٰی حاکم بھی ہیں اور حکیم بھی ۔ حاکم ہونے کی حثیت سےتو انہیں پورا اختیار وحق حاصل ہے کہ اپنی مخلوق میں جس وقت چاہیں اور جس قسم کا چاہیں اور جس قسم کا چاہیں اور جس کا چاہیں تصرف فرمائیں ظاہر میں بھی اور باطن میں بھی ۔ کسی ذرا بھی مجال چون وچرا نہیں ۔ اور حکیم ہونے کی بناء پر اطمینان ہے کہ انکار جو تصرف ہوگا سراسر حکمت ہی ہوگا پھر پریشانی کی کوئی وجہ نہیں ۔