ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
مولانا فضل الرحمن صاحب کا قبولیت ہدیہ فرمایا کہ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی رحمتہ اللہ علیہ پر غالب حالت مجذوبیت کی تھی مگر کوئی شخص رخصت کے وقت ہدیہ پیش کرتا تو قبول نہ فرماتے تھے اور جو شخص آتے ہی دیتا لے لیتے تھے جانے کے وقت دینے کے متعلق فرماتے کہ بھٹیارا سمجھ ہے کہ حساب لگاکر دیتا ہے کہ آٹھ آنے کا کھایا ہوگا لاؤ روپیہ دیدو ۔ دیکھئے ہدیہ میں یہاں بھی دوسری مصلحت یعنی ادائے عوض کی مل گئی طیب قلب سے نہ ہوا ۔ مولانا گنگوہی کا قبولیت ہدیہ حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ زیادہ مقدار میں ہدیہ نہ لیتے تھے کم مقدر لمیں لتیے تھے اور لینے کے وقت بے حد شرماتے تھے ۔ فرمایا کرتے تھے کہ میری اتنی بڑی حیثیت نہیں اپنے کو ہیچ در ہیچ سمجھتے تھے فرمایا کرتے تھے کہ بھائی زیادہ سے زیادہ ایک روپیہ دیدو ۔ اس میں بھی یہ راز ہے کہ بعض اوقات زیادہ مقدار میں طیب قلب نہیں ہوتا قلیل مقدار سے شرما کر زیادہ دیتا ہے ۔ خاصاں حق کی صحبت فرمایا کہ اہل اللہ اور خاصاں حق کی صحبت میں ، ان کی دعا میں ، ان کی نصیحت میں سب میں نوروبرکت ہے ۔ دہلی میں جو حکیم نابینا ہیں ان کی نباضی مشہورہے ۔ اس کا قصہ یہ ہے کہ انہوں نے حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے عرض کیا تھا کہ حضرت میں نابینا ہوں بجز نبض کے اور علامات کا مشاہد نہیں کرتا نبض شناسی کی دعا کر دیجئے ۔ آپ نے نبض کے لئے دعا فرما دی جس میں اس کا کمال شاہد ہے یہ اسی دعا کی برکت ہے ۔ باطنی تعلقات کے نفع کامدار بشاشت پر ہے خصوص اگر بیعت کے وقت انقباض ہوتو یہ تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ پھر ساری عمر اس کا اثر رہتا ہے انگریزی دوا کا استعمال فرمایا کہ انگریزی دوا باستثنا نادر میں خود تو استعمال نہیں کرتا مگر دوسروں کے لئے برا نہیں سمجھتا