ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
تعجیل کی حد کیا ہے تاکہ اس وقت تک کچھ نہ بولوں ۔ فرمایا کہ جس وقت تک میرے چالیس وعظ اور رسائل نہ دیکھ لو اور بیس مرتبہ خط وکتابت نہ کرلو اور دس بار ملاقات نہ کرلو ۔ بس یہی حد ہے ۔ شیخ کا تو بس ایک کام ہے فرمایا کہ میں تو صرف ایک کام کاہوں وہ یہ کہ اللہ کا راستہ معلوم کرو ۔ یعنی اللہ کا نام اور اس کے احکام پوچھ لو اس سے آگے مجھے کچھ آتا جاتا نہیں ۔ حال : ایک صاحب نے کہا کہ میری ایک لڑکی ہے جب وہ بیمار ہوتی ہے تو میں بدحواس ہوجاتا ہوں قلب میں دنیا کی اس قدر مح﷽ت ہے ۔ تحقیق : اولاد دنیا نہیں ہے ہاں دنیا میں رہتی ہے مگر ان کے حقوق ادا کرنا دین ہے ۔ حال : وطن چھوڑ کر کہیں چلا جاؤں تب اس بلا سے نجات ملے گی ۔ تحقیق : بلا سے بھی نجات ملے گی لیکن ثواب سے بھی نجات ملے گی ۔ حال : اولاد نے بندہ کو تباہ کردیا ۔ تحقیق : بندہ کو تباہ کردیا لیکن بندے کے دین کو تباہ نہ کیا ۔ حال : بندہ کی مشکل حضرت کی توجہ اور دعا سے آسان ہوگی ۔ تحقیق : اگر مشکل مشکل ہی رہے تو ثواب زیادہ ملے گا ۔ صحبت بزرگان دین فرض عین ہے فرمایا کہ یہ زمانہ نہایت ہی پر فتن پے اس میں تو ایمان ہی کے لالے پڑے ہیں اس وجہ سے میں نے بزرگان دین کی صحبت کو فرض عین قرار دیا ہے اور اس میں شبہ کیا ہوسکتا ہے اس لئے کہ جس چیز پر تجربہ سے تحفظ ایمان موقوف ہو ، اس کے فرض ہونے میں شبہ کی کیا گنجائش ہے ۔ فلاح دارین فرمایا کہ مسلمانوں کی غفلت شعاری کی کوئی انتہا نہیں رہی ۔ حالانکہ آخرت کے لئے اپنے اعمال کی اصلاح اور دنیا کے لئے اپنے قوت کا اجتماع اور آپس میں اتحاد واتفاق یہ سب ان کا فرض تھا اور یہ جو مسلمانوں کو اپنی فلاح سے استغناء ہے اس کا منشاء چند غلطیاں ہیں ۔