ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
سو وہ مراد نہیں یعنی اگر شیخ اپنے مرید کو کسی خلاف اولی کا حکم دے تو مرید کو چاہیئے کہ اس حکم میں اپنے شیخ کی مخالف نہ کرے بلکہ اس حکم کو بجا لائے گو وہ خلاف اولٰی ہی ہوگا ۔ ( 46 ) فرمایا کہ جذبات پر موخذاہ نہ ہوگا بلکہ اعمال اور افعال پر ہوگا مگر باوجود اس کے پھر جوان جذبات کی اصلاح کی ضرورت ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اصلاح سے نفس کی مقاومت اور مقابلہ آسان ہوجاتا ہے جس سے رذائل نفس کے مقتضا کی مخالف باآسانی ہوسکتی ہے اور جزبات کی اصلاح نہیں کی جاتی تو پھر نفس کی مقاومت دشوار ہوجاتی ہے بلکہ نفس سے مغلوب ہوجاتا ہے اور ان رذائل کے متقضاء پر اکثر عمل ہوجاتا ہے ۔ ( 43 ) ایک دہر یہ کے خط کا جواب میرے نزدیک تمہاری فلاح کی ابتداء دعا سے ہونا چاہیئے یعنی سب تدابیر سے پہلے تم یہ عمل شروع کرو کہ دعا کیا کرو کہ اے اللہ مجھے صراط مستقیم پر قائم فرما ۔ رہا یہ شبہ کہ جب تم خدا تعالٰی ہی کے قائل نہیں تو پھر دعا کس سے کی جائے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگرچہ تم خدا تعالٰی کے قائل نہیں مگر تمہارے پاس حق تعالٰی کے نفی کی بھی کوئی دلیل نہیں ، جب تمہارے پاس نہ وجود کی دلیل ہے نہ نفی کی تو تم تو حق تعالٰی کے وجود کے متحمل اور ممکن ہوئے ۔ عقلا قائل ہونا پڑے گا اور دعا کے لئے احتمال کافی ہے جس میں تمہارا نہ کوئی ضرر ہے نہ مشقت جب تم میرے پاس تجویز عمل شروع کرکے اپنی حالت سے مجھ کو مطلع کروگے تو پھر آگے مشورہ دوں گا ۔ ( 44 ) فرمایا کہ مختلف مزاہب کو دیکھنا بلکہ مختلف مذاق کے لوگوں سے ملنا مضر ہے ۔ ( 45 ) صحبت بڑی چیز ہے فرمایا کہ آج کل صحبت کو سب سے گھٹیا درجہ کی چیز سمجھ رکھا ہے حالانکہ یہ سب سے بڑی چیز ہے لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ کسی بزرگ کی صحبت میں ہم جاکر بیٹھ گئے تو خالی صحبت اور محض پاس بیھٹنے سے کیا فائدہ جب تک کہ وہ بزرگ کچھ تعلیم نہ فرمائیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ اول تو یہی غلط ہے کہ بزرگوں کی صحبت افادہ سے خالی ہوتی ہے بلکہ اکثر کچھ نہ کچھ افادہ ہوتا رہتا ہے دوسرے اگر مان بھی لیا جائے