ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
اوپر تشدد اور بھی بے رحمی ہے اور عموما عفیف بھی ایسی ہوتی ہیں جیسے حوریں جن کے صفت قرآن مجید میں قاصرات الطرف فرمائی گئی ہے چنانچہ مردوں میں تو نا محرم کے وسوسوں سے شاید ہی کوئی بچا ہوا اور شریف عورتیں قریب قریب سب ہی ایسی ہیں کہ ان کو کبھی عمر بھر کسی غیر مرد کا کا وسوسہ تک نہ آیا ۔ اہل کے راحت وعافیت کا بے حد خیال حضرت والا کو اپنے دونوں گھروں کی راحت و عافیت کا بہت ہی زیادہ خیال رہتا ہے چنانچہ دونوں کی بیماریوں کے علاج کیلئے متعدد بار ہر قسم کی تکلفیں اور اخراجات برداشت فرما کر دور دور کے شہروں میں خود اپنے ہمراہ لے گئے اور بعض دفعہ زنا نے شفا خانوں میں بھی ٹہرا کر ان کا علاج کرایا اور باہر میدان میں خیمہ نصب کرکے اس میں قیام فرمایا ۔ ادائے حقوق اہل وحفظ حدود ایک بار حضرت بڑی پیرانی صاحبہ مدظلہا چھت پر سے گر پڑیں اس وقت حضرت والا خانقاہ میں فجر کی سنتیں پڑھ رہے تھے ایس دوران اطلاع ہوئی حضرت والا نے فورا نیت توڑ دی اور گھر تشریف لے جا کر ان کی تیمار داری فرمائی ۔ جب سب ضروری انتظامات فرما چکے اس وقت واپس تشریف لاکر نماز فجر ادا کی ۔ ایسی حالت میں نیت تھوڑ دینا واجب تھا ۔ کما فی الدرالمختار باب ادراک الفریضۃ یجب القطع لنحو انجاء غریق او حدیق ۔ ف : سبحان اللہ کیا ادائے حقوق اور حفظ حوود ہے ورنہ زاہدان خشک تو نماز درکنار ایسے مواقع پر وظیفہ بھی چھوڑنا خلاف زہد سمجھتے ہیں جو سراسر حدود شرعیہ سے تجاوز ہے ۔ بیویوں کی آسائش کی فکر حضرت والا نے اس بناء پر کہ اپنے بعد بھی بیویون کی آسائش سنت ہے چنانچہ (ترمذی کی ایک حدیث مرفوع میں اس کی تصریح بھی ہے اور نیز امر طبعی بھی ہے ۔ ) اپنے بعد اپنی دونوں ازواج متحرمات کی کفالت کیلئے اپنے بہت ہی خاص مخصوصین کو بعنوان عام وصیت بھی فرمائی ہے ۔