ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
کہ اگر مل گیا تو شکر نہ ملا تو اس کو بھی نعمت سمجھ کو صبر ۔ اور عبدیت کہ وجہ سے وہ حاجت کی پر چیز مانگتے ہیں لیکن اگر کوئی چیز نہ ملے تو اس پر بھی راضی رہتے ہیں کہ یہ ہمارے لئے نعمت ہے ۔ ان حضرات کو کسی نعمت کی طلب ہوتی ہے تو وہ بھی اسی کے واسطے کہ جمیعت قلب میسر ہو قلب کو پریشانی نہ ہوتا کہ اطمینان کیساتھ کام میں لگیں ۔ اسی لئے ان حضرات کے یہاں جمیعت قلب کا بڑا اہتمام ہے ۔ اتباع سنت بھی دین ہے حضور سرور عالم ﷺ کو جمیعت قلب امت کا اہتمام تھا حضور ﷺ سال بھر اس سامان ازواج کو عطا فرما دیتے ہیں گو حضور کی جمیعت اس پر موقوف نہ تھی مگر حضور نے اپنے مذاق مبارک کے خلاف صرف ہماری رعایت کی اور ایسا کرکے اس فعل کو جائز سے آگے بڑھا کر سنت بنادیا کہ میری امت کو دنیا میں بھی دین کا ثواب ہے کیونکہ اتباع سنت تو دین ہے کیا انتہا ہ شفقت کی ہم نالائقوں کی رعایت سے سال بھر کا خود انتظام فرمایا جس سے مقصود یہ تھا کہ امت کو ایسا کرنے سے جمیعت قلب حاصل ہواور حضور کے ہر فعل میں یہی شفقت ہے کیا یہ شفقت نہیں ہے کہ آپ ساری ساری رات کھڑے ہوکر امت کی شفارش کررہے ہیں حتی کہ قدم مبارک پر ورم بھی آگئے ۔ ہر نعمت کی قدر کرنا چاہیے فرمایا ک میں خود مال کو خدا کی نعمت سمجھ کر اس ہاتھ میں جوتا نہیں لیتا جس میں روپیہ ہوتا ہے ۔ پھر فرمایا کہ نعمت کی تحقیر کا کسی کو کیا حق ہے نعمت وہ چیز ہے کہ ہمارے یہ سارے لمبے چوڑی دعوٰی کمالات کے اور سارا طنظنہ جبھی تک ہے تک کہ انہوں نے اپنی نعمت سے نواز رکھا ہے ورنہ ایمان کا سنبھلنا بھی مشکل تھا ۔ گھر علیحدہ بنا لینا مناسب ہے فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب نے خود مجھ سے فرمایا کہ گھر علیحدہ بنالینا مناسب ہے اس کی ضرورت ہے کہ اپنا کوئی جدا ٹھکانہ ہو ۔