ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
ضمیمہ ( 1) وحدۃ الوجود کی حقیقت وحدۃ الوجود مقاصد تصوف سے ہے نہ مقامات سلوک میں اس شمار ہے چنانچہ سلف میں اس کا مفصل تذکرہ تحریر ایا تقریرانہ تھا ۔ ابہام کے درجہ میں کہیں کہیں اس کے آثار کا ظہور ہوجاتا تھا جس کا حاصل یہ ہے کہ معنون تھا عنوان نہ تھا پھر خلف میں اس کا عنوان مختلف تعبیرات سے ظاہر ہوا وحدۃ الوجود ان حضرات کی خاص حالت اور کیفیات کا نام ہے جو غلبہ عشق ومحبت الہیہ سے ان وادر ہوتی ہے جیسا عشاق مجازی پر بھی اس قسم کی کیفیت بعض دفعہ طاری ہوتی ہے کہ محبوب کے سوا کسی چیز پر التفات نہیں ہوتا سوتے جاگتے اٹھتے بیٹھتے ہر وقت اسی کا دھیان لگا رہتا ہے اسی طرح حضرات صوفیہ کو غلبہ محبت وعشق اور غلبہ استحضار محبوب کی وجہ سے حضرات حق کے سوا کوئی بھی موجود نہیں معلوم ہوتا ۔ قلب پر سلطان حق کا ایسا غلبہ ہوتا ہے کہ اس کے سوا ہر چیز حتی کہ خود اپنی ذات بھی معدوم نظر آتی ہے چو سلطان عزت علم برکشد جہاں سربہ حبیب عدم درکشد بدون اجازت مشائخ شیخ نہ بنے اگر کوئی از خود دیا نتا اپنے کو مشیخت کا اہل سمجھتا ہوتو گو شرعا اس صورت میں شیخ سے اجازت حاصل کرنیکی ضرورت نہیں مگر اسلم یہی ہے کہ بدون اجازت مشائخ کے ایسا نہ کرے تاکہ مشائخ کے دل میں کدورت پیدا نہ ہو اور ان کے دل میں اس کے مدعی ہونے کا خیال نہ آئے ۔ اور اس طریق میں اسباب تکدر شیخ سے احتراز بہت زیادہ ضروری ہے کہ استقامت اور تمکین کامل رضائے شیخ ہی سے حاصل ہوتی ہے تکدر شیخ سے گو اخروی ضرر یہ ہوتا ہے کہ جمیعت قلب فوت ہوجاتی ہے اور پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے جیسا کہ ابن منصور کویہ سب کچھ پیش آیا اللھم انی اسئلک رضاک ورضینا اولیاءک واعوذبک من سخطک وسخط اولیاء ک