ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
|
راحت وسہولت محسوس کرے گا ۔ مکالمہ وقف کمیٹی متعلق تجویز قانون نگرانی اوقات حضرت والا نے اس کمیٹی سے صاف فرما دیا کہ چونکہ وقف مذہبی فعل ہے اس لئے اس کے اندر غیر مسلم کا دخل دینا خود مذہبی دخل اندازی ہے اور مذہبی دست اندازی کی درخواست کرنا اور کسی طرح سے اس کی مداخلت کی کوشش کرنا صاف جرم ہوگا ۔جیسے کہ نماز ایک خالص مذہبی فعل ہے اس کے اندر کسی طرح جائز نہیں کہ غیر مسلم کو دخیل بنایا جائے اسی طرح یہ بھی جائز نہ ہوگا ۔ کہ وقف میں کسی غیر مسلم سے دست اندازی کی درخواست کی جائے یا کوئی ایسی کوشش کی جائے کہ وہ غیر مسلم وقف کے انتظامی معاملات میں دخیل ہو ۔ اس کے جواب میں ایک مشہور بیر سڑ صاحب نے جو وفد کی طرف سے گفتگو کے لئے تجویز ہوئے تھے اور جو جرح کے اندر اس قدر لائق شمار ہوتے ہیں کہ لوگ ان کو جرح کا بادشاہ کہتے ہیں انہوں نے کہا معاف فرمادیئے نماز میں اور وقف میں فرق ہے اس لئے نماز کا تعلق مال سے نہیں ہے اور وقف کا تعلق مال سے ہے ۔ اور اس وقت چونکہ متولیوں کی حالت خراب ہورہی ہے اس لئے اوقاف کے اندر وہ بڑی گڑ بڑی کرتے ہیں ۔ اس کی امدنی مصارف خیر میں صرف نہیں کرتے ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ اچھا اگر آپ کے نزدیک نماز کی نظیر ٹھیک نہیں توز کوۃ ہی کو لے لیجئے ۔ یہ ایک خالص مذہبی فعل ہے اور اس کا تعلق مال سے بھی ہے اور بہت سے مسلمان ایسے بھی ہیں جو اپنے مال کی زکوۃ نہیں نکالتے مگر چونکہ مذہبی فعل ہے یا نہیں حضرت والا نے فرمایا جی ہاں ۔ بیر سڑ صاحب نے کہا ، بہت اچھا اگر ایک عورت کو شوہر نے طلاق دے دی مگر اب وہ عورت اس سے مرد سے جدا ہونا چاہتی ہے اور شوہر اس کو جانے نہیں دیتا بلکہ روکتا ہے اور طلاق سے انکار کرتا ہے تو ایسی صورت میں کیا اس عورت کو جائز نہیں کہ عدالت غیر مسلم میں اس سے لائق استغاثہ دائر کردے اور شہادت سے طلاق کو ثابت کرکے حکومت سے اپنی آزادی میں مدد حاصل کرے تو دیکھئے نکاح وطلاق مذبہی فعل ہیں مگر اس می غیر مسلم کا دخل جائز ہوا